مقامی میڈیا کے مطابق اپریل 2010 میں بھارتی فوجیوں نے 3 کشمیری نوجوانوں شہزاد احمد خان، محمد شفیع اور ریاض احمد کو جعلی مقابلے میں شہید کردیا تھا جب کہ شہید کرنے کے بعد فوجیوں نے ان کی لاشوں کو اسلحہ سمیت دکھایا اور رپورٹ میں کہا گیا کہ مارے جانے والے تینوں افراد دہشت گرد تھے جو سرحد پارکرکے پاکستان سے آئے تاہم تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان نوجوانوں کو فوج نے غیر قانونی طور پر غائب کرکے جعلی مقبلے میں شہید کردیاتھا، واقعے کے بعد مقبوضہ وادی میں کشمیریوں نے شدید احتجاج کیا جس پر فوج اور پولیس کے تشدد سے مزید 120 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے،پولیس نے واقعے کے بعد 11 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جس میں یہ 7 فوجی بھی شامل تھے۔
اپنے ٹویٹ پیغام میں سزا کی تصدیق کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کےکٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ بھارتی ملٹری کورٹ نے دو افسروں سمیت سات فوجیوں کو سزا سنائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد فیصلہ ہے اور لوگوں کے لیے خوش ائند بھی کیوں کہ کشمیر میں عام طور پر سمجھتے ہیں کہ کوئی ادارہ انہیں انصاف نہیں دیتا تاہم اس فیصلے سے لوگوں کا اداروں پر اعتماد بڑھے گا اور انہیں امید ہے کہ آئندہ کوئی اس طرح کے جعلی مقابلے رچانے کی کوشش نہیں کرے گا۔