منگل‬‮ ، 28 مئی‬‮‬‮ 2024 

امریکی انتخابات میں جانوروں پر کیا گذرتی ہے جاننے کیلئے کلک کریں

9  ‬‮نومبر‬‮  2014

واشنگٹن۔۔۔۔ امریکہ میں جب انتخابات ہوتے ہیں تو لگتا ہے جیسے بیچارے جانوروں کی شامت آ جاتی ہے۔ایک طرف ریپبلکنز نے اپنا نشان ہاتھی رکھا ہوا ہے تو ڈیموکریٹس نے گدھا۔ جسے دیکھو وہ ان دونوں میں سے کسی ایک کی پیٹھ پر ٹھپّا لگا کر چل دیتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ایک ڈیموکریٹ امیدوار نے تو اس بار ریپبلکنز پر غصہ اتارنے کے لیے ہاتھی کا بڑا سا پتلا بنایا اور اس پر دنادن گولیاں داغنے لگے اور پھر ایک تصویر بنوائی جس میں وہ ایک گدھے کو گھسیٹتے ہوئے یپٹل ہل لے جا رہے ہیں۔ہاتھی اورگدھے کو تو عادت پڑ چکی ہے اس ایموشنل ظلم کی، لیکن ایک ریپبلکن خاتون امیدوار نے جو کیا ہے اس سے تو پورے ملک کے سور ڈپریشن میں چلے گئے ہیں۔یہ دائیں بازو کے خیالات کی حامل خاتون جونی ارنسٹ ہیں جنہوں نے اپنی انتخابی مہم میں جو اشتہار جاری کیا اس سے ان کی قسمت ہی بدل گئی۔اس ٹی وی اشتہار میں بیچارے مایوس پڑے ہوئے کچھ سوروں کو وہ دکھاتی ہیں اور کہتی ہیں بچپن میں میں اپنے فارم پر سوروں کی نس بندی کرتی تھیں۔ اگر آپ نے مجھے کامیاب کیا تو میں واشنگٹن میں سور کے گوشت کو کیسے کاٹنا ہے یہ اچھی طرح سے جانتی ہوں۔امریکہ کی سیاسی زبان میں سور کا مطلب ہوتا ہے ایک طرح کا پوشیدہ بجٹ جو کسی بل پر اپنے ووٹ کے بدلے کئی سینیٹرز خاموشی سے اپنے علاقے کے لیے پاس کروا لیتے ہیں۔تو اس سور کو کاٹنے کی بات تو جونی ارنسٹ نے کی ہی ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے واشنگٹن بھیجو، میں سوروں کی طرح چیخیں ن?لواؤں گی۔ اب تو وہ جیت گئی ہیں۔ واشنگٹن پہنچ کر وہ کس کی اور کس طرح چیخیں ن?لوائیں گی یہ تو کانگریس والے جانیں لیکن ذرا سوچیے سوروں پر کیا بیت رہی ہوگی۔ایک تو پہلے ہی وہ پریشان رہتے ہیں۔ بچپن میں کوئی پوچھتا ہے کہ بیٹے بڑے ہو کر کیا بنو گے تو کہنا پڑتا ہے کہ سوسیج میں ٹھونسا جاؤں گا یا پھر پیزا پر میرے چھوٹے چھوٹے گول گول ٹکڑے بھیرے جائیں گے۔خیر سوروں کی چھوڑیے اب ہرنوں کی بات کر لیجیے۔

سارہ پالن اپنی انتخابی مہم میں ہرنوں کا شکار کرتے ہوئے دکھائی جاتی تھیں سیرا پیلن یاد ہیں نہ آپ کو؟ جان میکین نے انہیں اپنا نائب صدر کا امیدوار بنایا تھا اور ان کی سیاست سے زیادہ ان کی خوبصورتی کا ذکر ہوتا تھا۔ اور ان کے جو اشتہار ہوتے تھے ان میں وہ بالکل رانی ہنٹروالی پوز میں ہرنوں کا شکار کرتی ہوئی دکھائی جاتی تھیں اور پھر بڑے سے چاقو سے اس امریکی ہرن کی کھال اتار رہی ہوتی تھیں۔
یو ٹیوب پر ایک سرچ ماریں گے تو ہر جگہ سیرا پیلن ہرنوں کی ایسی تیسی کرتی نظر آئیں گی۔ کہتے ہیں امریکی ہرن ابھی تک اس صدمے سے نکل نہیں پائے ہیں۔جہاں بھی ریپبلکنز کی ہوا بہتی ہے وہاں ڈیموکریٹس ہوں یا ریپبلکنز دونوں ہی بندوق رکھنے کے حق میں بات کرتے ہیں اور ہاتھ میں بندوق ہو تو نشانے پر جانور ہی آتے ہیں۔ان انتخابات میں تو کچھ ریاستوں میں اس بات پر بھی ووٹنگ ہوئی ہے کہ بھالو، بھیڑیا اور ہرن کے شکار کو منظوری دی جائے۔پوری دنیا میں انسانی حقوق کا ٹھیکہ لینے والے امریکہ میں ان جانوروں کے متعلق کوئی نہیں سوچتا۔اور تو اور سیاسی بول چال میں بھی جانوروں کا ہی مذاق اڑایا جاتا ہے۔اوباما اپنی حکومت کے آخری دور میں ہیں تو انہیں ’لیم ڈک ‘ کہا جا رہا ہے، یعنی وہ لنگڑا بطخ جو اپنے ریوڑ کے ساتھ قدم نہیں ملا پاتا تو باقی اسے پیچھے چھوڑ کر آگے نکل جاتے ہیں۔صحافی اپنے آپ کو بڑا حساس مانتے اور سمجھتے ہیں لیکن انہیں میں سے ایک نے ریپبلکنز کے متعلق لکھا ہے: ’ریپبلکنز اس کتے کی طرح ہیں جو کار کے ساتھ ساتھ دوڑ لگاتا ہے لیکن جب آگے نکل جاتا ہے تو اسے سمجھ میں نہیں آتا کہ اب کیا کرنا ہے۔‘ کتے کو اتنا نادان کہنا کہاں تک صحیح ہے؟خیر ہمیں کیا حق بنتا ہے انگلی اٹھانے کا۔ ہمارے یہاں تو خود ہی جب گبّر سنگھ کو غصہ آتا ہے تو وہ چلاتے ہیں، سور کے بچوں .. جب دھرمیندر کو غصہ آتا ہے تو وہ چیختے ہیں، کتے میں تیرا خون پی جاؤں گا۔واقعی، بہت ناانصافی ہے



کالم



ٹینگ ٹانگ


مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…