خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان کی جانب سے تحریک انصاف کے دھرنے میں خواتین کو نچانے سے متعلق ریمارکس پر حکومت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان لفظوں کی جنگ چھڑگئی اور دونوں جانب سے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی گئی جبکہ اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔مولانا لطف الرحمان کے ریمارکس پر تحریک انصاف کی خواتین ارکان کی جانب سے بھی ایوان میں شدید احتجاج اور شورشرابا کیا گیا، ایوان میں گو عمران گو اور گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے گئے، ایوان میں ہلڑ بازی کے دوران تحریک انصاف کے رکن شاہ فرمان اور نگہت اورکزئی کے درمیان تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا جس پر شاہ فرمان شدید مشتعل ہوگئے اور اراکین اسمبلی نے انہیں آگے بڑھنے سے روکا جبکہ اسمبلی میں مزید بد نظمی سے بچنے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں نے بھی اراکین کو اپنے حصار میں لے لیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں شدید بد نظمی کا ماحول دیکھ کر اسپیکر اسد قیصر اپنی نشست چھوڑ کر چلے گئے اور انہیں حالات کے پیش نظر اجلاس بھی ملتوی کرنا پڑا جبکہ اس موقع پر جے یو آئی (ف) کے رہنما اور اپوزیشن لیڈرنے کہا کہ مولانا فضل الرحمان خواتین کا احترام کرتے ہیں انہوں نے بیٹیوں کے سر سے دوپٹا اتارنے کی کوئی بات نہیں کی۔