بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

حکومت پر عمران خان کا خوف‘ کیا کیا آفر کیا جا رہا ہے شاہ محمود قریشی نے سب کچھ بتا دیا۔

datetime 29  اکتوبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے ارکان کے درمیان استعفوں کی تصدیق کے معاملہ ڈیڈ لاک کا شکار ہوگیا جب کہ پی ٹی آئی کے نائب چیرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جمہوریت کاراگ الاپنے والوں نے ماضی سیکچھ نہیں سیکھا اور ہمارے ارکان کو استعفے سے انکار کے لئے وزارتوں اور نقد رقم کی گئی۔ تحریک انصاف کے نائب چیرمین شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں تحریک انصاف کے 25 ارکان اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پہنچے جہاں عملے نے انہیں ایک ایک کرکے اسپیکر کے روبرو حاضر ہوکر استعفوں کی تصدیق کا کہا جس پر شاہ محمود قریشی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ا سکول کے بچے نہیں کہ ایک ایک کرکے جائیں گے، تحریک انصاف کے ارکان کے اجتماعی طور پر استعفے دیئے تھے اور ان کے استعفے اجمتماعی طور پر ہی قبول کئے جائیں، معاملہ حل نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک انصاف کے ارکان کو ایک ایک کرکے استعفوں کی منظوری کے لئے راضی کرنے کی کوشش کی تاہم وہ بھی کامیاب نہ ہوسکے۔ استعفوں کی انفرادی یا اجتماعی تصدیق کا معاملہ جوں کا توں رہا اور اس سلسلے میں مقررہ وقت ہی ختم ہوگیا مگر دونوں جانب سے تصدیق کے عمل سے متعلق فیصلہ نہ ہوسکا، جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی سے واپس آگئے۔ اسمبلی سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفوں کی تصدیق کے لئے ہم ان کے دفتر میں حاضر ہوئے لیکن وہ لاؤنج میں نہیں آئے، ڈپٹی اسپیکرسیکہاکہ اسپیکرہرفردسیانفرادی طور پر پوچھ لیں، بدقسمتی سے ہمیں ڈھائی گھنٹیانتظارکرایاگیا جس کے بعد ہم تھک ہار کر واپس آگئے، ہم نے قانونی اور اخلاقی طور پر اپنا وعدہ پورا کرلیا، جمہوریت کے دعویداروں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، وہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں این اے 148 کے منتخب رکن تھے لیکن انہوں نے تحریری استعفیٰ دیا اور وہ قبول کرلیا گیا تو اب ایسا کیوں نہیں کیا جارہا۔ حکومت اب بھی چھانگا مانگا کی سیاست کررہی ہے، ہمارے ارکان کو استعفے سے انکار کے لئے وزارتوں اور نقد رقم کی پیشکش کی گئی۔ واضح رہے کہ اسپیکر کسی بھی رکن کا استعفیٰ آئینی بریقہ کار سے منظور کرنے کے پابند ہیں تاہم آرٹیکل 64 کے تحت اگر کوئی رکن اپنے ہاتھ سے تحریر شدہ استعفیٰ خود دے یا کوئی رکن 40 روز کوئی وجہ بتائے ایوان سے غیر حاضر رہے تو اس کی وہ نشست خالی قرار دی جاسکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…