کراچی (این این آئی)اداکارہ و پروڈیوسر عروہ حسین نے کہا ہے کہ ماضی میں ڈراموں کے ذریعے لوگوں میں شعور بیدار کیا جاتا تھا مگر اب اسکرین پر ہراسانی، گھریلو تشدد اور ازدواجی ریپ کو رومانوی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔اداکارہ نے حال ہی میں صحافی ملیحہ رحمٰن کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے ڈراموں کی کہانیوں، شوبز انڈسٹری اور سماج میں خواتین کے ساتھ روا رکھی جانے
والی صنفی تفریق پر کھل کر باتیں کیں۔اداکارہ نے کہا کہ سماج میں خواتین کو آج بھی اہمیت نہیں دی جاتی، ایسا سمجھا جاتا ہے کہ خواتین کے پاس نہ تو تخلیقی صلاحیت ہوتی ہے اور نہ ہی ان کی کوئی رائے ہوتی ہے۔ان کے مطابق ملازمتیں کرنے والی خواتین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مرد حضرات کے جنسی نوعیت کے لطیفوں پر بھی ہنسیں گی اور کوئی رد عمل دیے بغیر ایسے ماحول کو قبول کریں گی۔انہوں نے بتایا کہ ایسی ہی سوچ ڈراما انڈسٹری میں موجود ہے، وہاں بھی خواتین سے متعلق ایسا ہی کچھ سوچا جاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ آج کل کے معاشرے میں جب بھی کوئی چند دوست، اہل خانہ یا ایک ساتھ کام کرنے والے افراد کہیں ملتے ہیں تو وہ تخلیقی کاموں یا نئے مواقع پر بات کرنے کے بجائے دوسرے لوگوں کی زندگی پر بات کرکے ان کے مسائل اور سوچ پر بحث کر رہے ہوتے ہیں۔ڈراموں میں کم دکھائی دینے کے ایک سوال کے جواب میں عروہ حسین نے کہا کہ ماضی میں ’اڈاری‘ جیسے ڈرامے بنائے جاتے تھے اور ایسے شعور بیدار کرنے والے ڈراموں پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے ٹیم کو نوٹس دیے جاتے اور ان پر پابندی عائد کی جاتی۔