کب تک ہم علی سدپارہ کی طرح عزت دینے کے لیے ایتھلیٹس کے مرنے کا انتظار کریں گے،پاکستانی ایتھلیٹ کیساتھ ٹی وی شو میں نارواسلوک پر یاسر حسین میزبان پر برہم

20  فروری‬‮  2021

کراچی(این این آئی) پاکستانی خاتون سائیکلسٹ ثمر خان کے ساتھ ٹی وی شو میں ہونے والے ناروا سلوک کے خلاف یاسر حسین نے آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کب تک ہم علی سدپارہ کی طرح عزت دینے کے لیے ایتھلیٹس کے مرنے کا انتظار کریں گے۔پاکستانی سائیکلسٹ ثمر خان تنزانیہ میں واقع افریقا کی 5ہزار 895میٹر بلند ترین

چوٹی کیلمانجارو سر کرنے والی دنیا پہلی خاتون سائیکلسٹ ہیں۔ انہوں نے یہ چوٹی 2017میں سر کی تھی۔ ثمر خان ایک بہترین ایتھلیٹ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا فخر بھی ہیں۔ تاہم چند روز قبل ان کے ساتھ ایک ٹی وی شو کے میزبان نے نہایت ناروا سلوک کیا جس کے بارے میں انہوں نے ایک ویڈیو میں بات کی ہے۔ثمر خان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں وہ کہتی نظر آرہی ہیں انہیں ایک ٹی و ی چینل کے شو میں بطور مہمان بلایا گیا تھا لیکن افسوس کی بات اس ٹی وی شو کے میزبان کو نہ تو میرا نام معلوم تھا نہ وہ میرے بارے میں کچھ جانتاتھا لیکن وہ چاہتے تھے کہ میں ان کے شو میں آئوں۔ثمر خان نے کہا کہ جب وہ اس چینل میں گئیں تو ان کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا ہمیں کسی بھیڑ بکریوں کی طرح ایک کمرے میں رکھا گیا جہاں کوئی بنیادی سہولت تک موجود نہیں تھی لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ وہاں سوشل میڈیا انفلوئنسرز (جن کے سوشل میڈیا پر فالورز زیادہ ہیں)بھی موجود تھے جنہیں ہر طرح کی سہولت سے آراستہ لانج میں بٹھایا گیا اور یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ہمارے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا گیا ہو پچھلے چار پانچ سالوں کے سفر میں ہم ایتھلیٹس کے ساتھ ایسا ہی رویہ اختیار کیا گیا۔ثمر خان نے کہا کہ یہ بہت عام بات ہے کہ ہم ایتھلیٹس کے مختلف ایونٹس اور ایوارڈ فنکشنز ہوتے ہیں لیکن ان

لوگوں کو ہمارے مقابلے میں زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جن کے صرف سوشل میڈیا فالوورز زیادہ ہوتے ہیں۔ثمر خان نے نہایت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا میں صرف ایک پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر صرف فین فالووئنگ ہی سب کچھ ہے تو ایسا کریں آپ ان سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو ہماری چمپئن شپس میں بھی بھیجیں ، اولمپکس میں بھی

بھیجیں اور انہیں کہیں کہ آپ گولڈ میڈل لے کر آئیں۔ انہیں پارلیمنٹ میں بھی بٹھائیں تاکہ وہ لوگوں کے لیے فیصلے لے سکیں کیونکہ فالوورز بڑھنے کے ساتھ ساتھ تو ان میں محض دو دن میں دانائی اور علم کا بھی نزول ہوجاتا ہے اور ہر پیشے کا تجربہ بھی آجاتا ہے۔ثمر خان نے سوسائٹی میں فین فالووئنگ کی بڑھتی تعداد کے پیچھے بھاگنے والوں پر طنز کرتے ہوئے کہا جس طرح کی ہماری ترجیحات ہیں پاکستان بہت ترقی کرے گا کیونکہ گھٹیا

اینٹرٹینمنٹ اور فین فالووئنگ ہی لوگوں کے لیے سب کچھ ہے۔یاسر حسین نے ثمر خان کی بات سے اتفاق کیا اور انسٹا اسٹوری میں مارننگ شو کی میزبان ندا یاسر، ہمامیر شاہ اور شفاعت سید سے درخواست کی کہ ثمر خان کو اپنے شوز میں مدعو کریں اور انہیں کم سے کم وہ عزت دیں جو ایتھلیٹس کا حق ہے۔ یاسر حسین نے مزید کہا کب تک ہم علی سدپارہ کی طرح ایتھلیٹس کو عزت دینے کے لیے ان کے مرنے کا انتظار کریں گے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…