اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایرانی ریال کی قدر میں شدید گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے اور کرنسی اپنی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت تقریباً 12 لاکھ 50 ہزار ریال تک پہنچ گئی۔یاد رہے کہ 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایران پر سخت معاشی پابندیاں عائد کی تھیں، اُس وقت ایک ڈالر کی قیمت تقریباً 55 ہزار ریال تھی۔
اُس دور کے بعد سے ایرانی کرنسی بتدریج نیچے جا رہی ہے اور اب صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہو چکی ہے۔ایرانی تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت کی اقتصادی پالیسیوں نے آزاد مارکیٹ پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ عام شہری روزمرہ ضروریات پوری کرنے کے لیے ڈالر خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ کاروباری طبقہ زیادہ تر سرکاری ایکسچینج ریٹ استعمال کرتا ہے۔نیم سرکاری خبر ایجنسی فارس کے مطابق، حکومت نے حال ہی میں درآمد کنندگان کو ضروری سامان کی درآمد کے لیے اوپن مارکیٹ سے ڈالر لینے کی اجازت دی ہے، جس سے ڈالر کی مانگ میں اچانک اضافہ ہوا اور کرنسی مزید کمزور ہو گئی۔عالمی بینک نے اپنے جائزے میں نشاندہی کی ہے کہ ایران کی معیشت آنے والے دو سالوں میں مزید دباؤ کا شکار رہے گی۔ 2025 میں 1.7 فیصد اور 2026 میں 2.8 فیصد تک اقتصادی سکڑاؤ کی توقع ظاہر کی گئی ہے، جبکہ ملک پہلے ہی بلند مہنگائی جیسے شدید معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔















































