مکو آ نہ (این این آئی)پاکستانی سائنسدانوں نے گلاب کی ایک نئی قسم تیار کی ہے جو کسانوں کو فی ایکڑ سالانہ 15 لاکھ روپے تک منافع دلا سکتی ہے۔ یہ پیشرفت نہ صرف مقامی کسانوں کے لئے آمدنی کا نیا ذریعہ فراہم کرے گی بلکہ پاکستان کو 60 ارب ڈالر کی عالمی فلوریکلچر مارکیٹ میں داخلے کا بھی موقع دے گی۔انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچرل سائنسز، یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد (یو اے ایف) کے ماہرین نے اس نئی قسم کو ”روزا سینٹی فولیئا یو اے ایف” کے نام سے متعارف کرایا ہے۔محققین کے مطابق اس پھول کی گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت اور صنعتی استعمال کے وسیع مواقع اسے کسانوں اور برآمد کنندگان کے لئے ایک ”گیم چینجر” بناتے ہیں۔
یو اے ایف کے پروفیسر آف فلوریکلچر ڈاکٹر افتخار احمد نے ویلتھ پاکستان سے گفتگو میں بتایا کہ اس قسم کے ایک ایکڑ میں لگائے گئے تقریباً 5 ہزار پودے ایک کلو اعلیٰ معیار کا گلاب کا تیل پیدا کرتے ہیں جس کی قیمت تقریباً 15 لاکھ روپے بنتی ہے۔اخراجات نکالنے کے بعد کسان کو فی ایکڑ 7 لاکھ 40 ہزار روپے تک خالص منافع ہوتا ہے، جو بڑے پیمانے پر کاشت کرنے والوں کے لیے انتہائی منافع بخش ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسان گلاب کا تیل نکالنے میں سرمایہ کاری نہ کرسکیں تو بھی دیگر ذرائع سے اچھی آمدنی ممکن ہے۔ صرف پتیوں کی فروخت سے فی ایکڑ چار لاکھ روپے تک کی آمدنی ہوسکتی ہے، جس میں خالص منافع ڈھائی لاکھ روپے کے قریب رہتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گلاب کو عرق گلاب میں پروسیس کرنے سے فی ایکڑ 50 ہزار لیٹر تک پیداوار حاصل ہوسکتی ہے جس سے تقریباً 15 لاکھ روپے کی فروخت اور چھ لاکھ روپے منافع ممکن ہے۔ اسی طرح گلقند بنانے سے فی ایکڑ ساڑھے سات لاکھ روپے کی فروخت اور اڑھائی لاکھ روپے خالص آمدنی حاصل ہوتی ہے۔