لاہور( این این آئی)تنخواہ دارطبقے کو ریلیف تو نہ ملا الٹا انکم ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ ہو گیا۔رواں مالی سال آٹھ ماہ میں تنخواہ دار طبقے نے تاجروں اور دکانداروں سے کہیں زیادہانکم ٹیکس ادا کیا،مالی سال کے اختتام تک ملازمین کے انکم ٹیکس کا حجم 570ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔تنخواہ دارطبقہ انکم ٹیکس ادائیگی میں ری ٹیلرز،ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز سے بھی آگے،مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں تنخواہ دارملازمین نے 333 ارب انکم ٹیکس ادا کیا،جوگزشتہ سال کی اسی مدت سے 120 ارب روپے زیادہ ہے،جون تک ملازم طبقے سے ٹیکس وصولی ریکارڈ 570ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے۔
گزشتہ مالی سال میں اس طبقے نے 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔ایف بی آر کے مطابق جولائی 2024 سے فروری 2025 تک،غیرکارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین 141 ارب روپے جبکہ کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین 101 ارب روپے انکم ٹیکس دے چکے،غیرکارپوریٹ سیکٹر کا انکم ٹیکس گزشتہ سال کے مقابلے میں 42 ارب جبکہ کارپوریٹ سیکٹرکا ٹیکس 37 ارب روپے زیادہ ہے۔صوبائی سرکاری ملازمین نے آٹھ ماہ میں 57 ارب انکم ٹیکس ادا کیا،جو گزشتہ سال سے 28 ارب روپے زیادہ رہا۔وفاقی سرکاری ملازمین کی بات کریں تو وہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 34 ارب روپے انکم ٹیکس اداکرچکے،جو گزشتہ سال کے مقابلے 14 ارب روپے زیادہ ہے،ایف بی آر کیمطابق ری ٹیلرز طبقے نے اسی مدت میں 23 ارب جبکہ ہول سیلرز اورڈسٹری بیوٹرز نے 16 ارب روپے ودہولڈنگ انکم ٹیکس ادا کیا۔ ایف بی آرکو تاجر دوست اسکیم کے تحت 50 ارب جمع کرنے کا ہدف پورا کرنے میں ناکامی،اسکیم کا دائرہ 43 شہروں تک پھیلایا جا سکا نہ ہی ایک کروڑ تاجروں کی رجسٹریشن ہوئی ۔