اسلام آباد (نیوز ڈیسک) دسمبر سے اب تک کرپٹو مارکیٹس میں تقریباً ایک کھرب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے، اور قیمتوں میں مزید کمی کی توقع ہے۔ بٹ کوائن اور دیگر بڑی کرپٹو کرنسیوں نے ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد جو فوائد حاصل کیے تھے، وہ تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ اس وقت تک سست رہے گی جب تک فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں کمی یا ٹرمپ کی طرف سے کرپٹو کے حق میں کوئی واضح ریگولیٹری پالیسی نہ آئے۔
بٹ کوائن جنوری کی بلند سطح سے 21 فیصد نیچے آ چکا ہے، جبکہ ایتھر کی قیمت 40 فیصد تک گر چکی ہے۔ٹرمپ کے کرپٹو کے حق میں اقدامات نے مارکیٹ پر زیادہ اثر نہیں ڈالا۔ اس نے کرپٹو کے ضوابط میں تبدیلی اور بٹ کوائن کے قومی ذخیرے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ان فیصلوں سے سرمایہ کاروں کی توقعات پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ اس دوران ٹرمپ کی میم کرنسی 80 فیصد تک گر چکی ہے۔امریکی صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کرپٹو کے حق میں کئی اقدامات کا وعدہ کیا تھا، اور خود کو ”کرپٹو صدر“ کہنے کا دعویٰ کیا تھا۔انہوں نے قومی بٹ کوائن ذخیرہ قائم کرنے اور کرپٹو کے ضوابط میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ اپنے انتظامیہ میں کرپٹو کے حامی ہاورڈ لوٹک اور ڈیوڈ ساکس کو اہم عہدوں پر نامزد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے کئی کرپٹو کمپنیوں کی تحقیقات واپس لے لی تھیں اور امریکی کرپٹو ایکسچینج Coinbase کے خلاف مقدمہ بھی واپس لے لیا تھا۔لیکن ان اقدامات کا کرپٹو قیمتوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا، اور بعض صنعت کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ سے کرپٹو کے حوالے سے امیدیں شاید بہت بلند تھیں۔کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ ممکنہ طور پر اس وقت تک سست رہے گی جب تک کہ کوئی مثبت اشارہ نہ ملے، جیسے کہ امریکی فیڈرل ریزرو کی طرف سے شرح سود میں کمی کا امکان یا ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کرپٹو کے حق میں واضح ریگولیٹری فریم ورک کا اعلان وغیرہ۔