لاہور( این این آئی )آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے 450ارب روپے کے مزید ٹیکسز عائد کئے جانے کا امکان ہے ، اس وقت تمام اقدامات آئی ایم ایف کی شرائط کو پیش نظر رکھتے ہوئے اٹھائے جارہے ہیں جس سے تمام شعبے شدید دبائو کا شکار ہیں، ایڈ ہاک ازم اورپالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے آج تک معیشت کو مضبوط بنیاد میسر نہیں آسکی ۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹیکس بار کے سینئر نائب صدر عابد حفیظ عابد ،جنرل سیکرٹری قمرالزمان چودھری،لاہور ٹیکس بار کے صدر نعمان یحیی ،جنرل سیکرٹری مرزا مبشر بیگ،گوجرانوالہ ٹیکس بار کے صدر انور عباس انور ،جنرل سیکرٹری نعیم ایوب،چیئرمین سیلز ٹیکس ریفنڈز کمیٹی لاہور ٹیکس بار طارق محمود میو،ٹیکس ماہرین ارشد بشیر،محمد عاصم،عاشق علی رانا سمیت دیگر نے ٹیکس اور عوام مذاکرے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔شرکاء نے کہا کہ حکومت معاشی حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے سخت فیصلے کر رہی ہے لیکن اس سے عوام پر بوجھ بڑھ رہا ہے ۔آئی ایم ایف موجودہ ٹیکس اہداف سے مطمئن نہیں اور قوی امکان ہے کہ حکومت 450ارب کے مزید ٹیکسز نافذ کرے گی جس سے مہنگائی کا سونامی آئے گا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اب بھی صرف پوائنٹآف سیلز سسٹم پر توجہ دے تو10ہزار ارب روپے اکٹھا کئے جا سکتے ہیں،حکومت کو سبسڈیز کے لئے کیٹگری بنانا ہو گی کیونکہ حکومت جو بھی ٹیکس نافذ کرتی ہے اس کا اثر پسے ہوئے طبقات پر پڑتا ہے جنہیں اس سے بچانا ہوگا ۔انہوںنے کہا کہ 85فیصد ٹیکسز دہولڈنگ کے ذریعے اکھٹے ہوتے ہیں ،ملک میں ٹیکس قوانین اتنے پیچیدہ ہیں کہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے کی بجائے چور راستے کو ترجیح دیتے ہیں ۔شرکاء نے کہاکہ بد قسمتی سے پاکستان میں معیشت شروع سے سیاست کا شکار رہی ہے ،معیشت کاسیاست سے کوئی تعلق نہیںہونا چاہیے اور اس کیلئے معاشی میثاق مرتب کیا جانا چاہیے ۔