پاکستان میں ناشتہ کے وقت ایک پالیسی کا اعلان کرتے ہیں، دوپہر کے کھانے سے پہلے اسے تبدیل کردیتے ہیں چین کی اعلیٰ شخصیت کی جانب سے پاکستان کی معاشی پالیسیوں پرشدیدتنقید

3  اپریل‬‮  2021

کراچی (آن لائن )چین کے قونصل جنرل لی بی جیان نے کہا ہے کہ پاکستان کو ترقی کیلئے مستقل معاشی پالیسیوں کی جانب توجہ دینا ہوگی،یہاں ناشتہ کے وقت ایک پالیسی ہوتی ہے اور دوپہر کے کھانے کے بعد دوسری،وہ گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی میں تاجروں و صنعتکاروں سے خطاب میں اظہار خیال کررہے تھے، اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے

صدر ناصر حیات مگوں، نائب صدور حنیف لاکھانی، ناصر خان کے علاوہ پا ک چین بزنس کونسل کے چیئرمین جاوید الیاس اور امجد رفیع، سابق صدر کے سی سی آئی بھی موجود تھے۔چینی قونصل جنرل نے پاکستان اور چین کے مابین تجارتی تعلقات میں درپیش مختلف رکاوٹوں کی نشاندہی کی اور چینی کاروباریوں اور یہاں کام کرنے والے لوگوں کے تحفظ کے حوالے سے شکایت کی اور کہاکہ پاکستان میں حکومت کی طرف سے مستقل معاشی پالیسیاں نہیں تھیں۔انہوں نے کہاکہ یہاں ناشتہ کے وقت ایک پالیسی کا اعلان کرتے ہیں اور دوپہر کے کھانے سے پہلے اسے تبدیل کردیتے ہیں اور یہ صورتحال کافی تشویش ناک ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں بنیادی ڈھانچے کی کمی ہماری تجارتی اور صنعتی تعلقات کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا بندرگاہ شہر ہے جو کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں ہمارے لئے مناسب ہے، نیز غیر ہنر مند مزدوری کاروباری ماحول کو نقصان پہنچا رہی ہے، ہم مزدوری کی تربیت میں

اپنا پیسہ، کوشش اور وقت صرف کرتے ہیں لیکن کچھ عرصے بعد وہ اپنی وفاداریاں بدل دیتے ہیں۔قونصل جنرل نے مزید بتایا کہ گوادر میں حکومت نے کوئی پاور پلانٹ نہیں بنایا تھا، جو اس جگہ کی تیزی سے ترقی کرنا بنیادی مسئلہ ہے۔ تاہم چین وہاں بجلی کے اپنے ذرائع تشکیل

دے رہا ہے جس میں وقت لگے گا۔ صدر ایف پی سی سی آئی ناصر حیات مگوں نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ پاکستان او ر چین گہرے دوست ہیں لیکن ہمارے تجارتی اعداد و شمار اس رجحان کو بہتر انداز میں ظاہر نہیں کررہے ہیں۔پاکستان کے ساتھ تجارت پر بہت ساری پوشیدہ

رکاوٹیں عائد تھیں۔ چین میں درآمد کنندگان سے ہمارے براہ راست تعلقات نہیں ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ چین پاکستان کو چینی درآمدات میں اس کا مناسب حصہ دے لہذا پاکستانی تاجروں کو بھی چین کو برآمدات کے ذریعے فائدہ اٹھانا چاہئے، اگر پاکستانی برآمد کنندگان کو چین میں

مفت کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے تو تجارتی تناسب میں کئی گنا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔قونصل جنرل نے بتایا کہ وہ پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ 21 مئی کو وہ پاک چین دوستی اور سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ منائیں گے۔ 7 اپریل کو چین کے سفیر ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کا دورہ کرکے اپنے ممبروں کے ساتھ تجارتی اور صنعتی تعلقات پر تبادلہ خیال کرینگے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…