اسلام آباد،کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)25ہزار کے نئے پرائز بانڈز کی فروخت پر فوری پابندی عائدکردی گئی ،اس حوالے سے نیا ہدایت نامہ جاری کردیاگیا۔نجی ٹی وی اے کے مطابق فنانس ڈویژن کاکہنا ہے کہ 31مئی 2021 سے25 ہزارکے پرائز بانڈزناقابل استعمال ہونگے ۔
سٹیٹ بینک ،نیشنل بینک سمیت پانچ بینکوں کی 16 برانچوں سے بانڈز کی تبدیلی ممکن ہوگی،بانڈز کو سپیشل سیونگز یاڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس میں تبدیل کرایا جاسکتا ہے ۔دریں اثنا پرائز بانڈز کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث کراچی کے 15 کرنسی ڈیلرز تحقیقاتی اداروں کے گھیرے میں آگئے، جلد گرفتار کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جبکہ پرائز بانڈز اور کرنسی کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ڈیلرز کے خلاف بھی جلد بڑے کریک ڈان کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، اس سلسلے میں فہرستوں کی تیاری کا کام جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک بھر میں پرائز بانڈز کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ڈیلروں کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو فہرست فراہم کردی، بغیر لائسنس پرائز بانڈز کی فروخت میں ملوث ڈیلرز ملکی اور غیر ملکی کرنسی ذخیرہ کرنے میں بھی ملوث ہیں، فہرست میں کراچی سے تعلق رکھنے والے 15 ڈیلرز بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے احکامات کی روشنی
میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پرائز بانڈز کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ڈیلروں کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو فہرست فراہم کردی۔ ذرائع نے بتایا کہ فہرست میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، ملتان، لاہور، راولپنڈی، کوئٹہ سمیت دیگر بڑے شہروں میں
موجود ڈیلروں کے نام موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس فہرست میں اردو بازار اور بولٹن مارکیٹ کے قریب 15 ڈیلروں کے نام بھی موجود ہیں جن کی گرفتاری کے لیے حکمت عملی طے کی جارہی ہے، تاہم چند رکاوٹیں حائل ہیں۔ اس ضمن میں ایف آئی اے کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک
کی جانب سے جو فہرست فراہم کی گئی ہے وہ ادھوری ہے، فہرست میں ڈیلروں کے دفاتر یا دکانوں کے درست پتے موجود نہیں جبکہ جن ڈیلروں کے نام اس فہرست میں موجود ہیں ان کے لیے کام کرنے والے افراد روزانہ اسٹیٹ بینک سے ہی پرائز بانڈز، نئے کرنسی نوٹ لائن لگا کر خریدتے ہیں
جس کا علم خود اسٹیٹ بینک حکام کو بھی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جو فہرست ایف آئی اے کو فراہم کی گئی اس کے مطابق ایف آئی اے نے کارروائی بھی کی تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات پر ڈیلرز موجود نہیں تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ جو ڈیلرز بغیر
لائسنس اس کاروبار میں ملوث ہیں اور ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے جس کے لیے پولیس بھی ان کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے جبکہ اگر یہی کاروبار وائٹ کالر کرائم کے لیے کیا جائے تو ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار حاصل ہے اور اسی اختیار کے تحت ایف آئی اے بڑے کریک ڈائون کی تیاری کر رہا ہے۔