سٹیٹ بینک نے آن لائن کاروبار کرنے والوں پر عائد بڑی شرط ختم کردی

3  دسمبر‬‮  2020

لاہور(این این آئی)اسٹیٹ بینک نے آن لائن کاروبار کرنے والے چھوٹے ایکسپورٹرز کے لیے فارم ای کی شرط ختم کردی جس کے نتیجے میں ای کامرس کے ذریعے مصنوعات باہر بھیجنے میں درپیش رکاوٹ ختم ہوجائے گی۔

اسٹیٹ بینک نے بزنس ٹو کنزیومر ای کامرس برآمدات میں سہولت دینے کے لیے ایک ضوابطی فریم ورک جاری کیا ہے۔ نئے فریم ورک کے تحت ایکسپورٹ (ای)فارم کی لازمی شرط ختم کردی گئی ہے اور اب ایکسپورٹرز ای فارم کی شرط کے بغیر ایک کھیپ میں 5000 ڈالر تک کی اشیا ء برآمد کرسکتا ہے۔یہ اقدام کم حجم کی برآمدات کو براہ راست صارفین تک پہنچانے میں مدد دے گا۔ اس سے چھوٹے تاجروں اور برآمد کنندگان کو بھی مدد ملے گی جو عام طور پر کم مقدار میں مختلف اشیا ء برآمد کرتے ہیں اور ان کے لیے ای فارم کی تفصیلی شرائط کو پورا کرنا مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ یہ فارم بھاری مقدار کی برآمدات کے لیے بنایا گیا ہے۔حال ہی میں خصوصاً کنزیومر مارکیٹ میں عالمی سطح پر ابھرتے ہوئے رجحانات میں یہ اہم تبدیلی دیکھی گئی ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز کی وجہ سے روایتی بازاروں کی جگہ ای کامرس نے لے لی ہے۔ کووڈ 19 کی عالمی وبا ء کے باعث عالمی لاک ڈان میں خاص طور پر اس رجحان میں تیزی دیکھی گئی۔ان رجحانات

کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے پاکستان سے بی ٹو سی (بزنس ٹو کنزیومر)سرحد پار برآمدات بشمول چھوٹے تاجروں اور برآمدکنندگان کی جانب سے ہونے والی برآمدات پر توجہ مرکوز کی۔ اس کا مقصد مسابقت کو بہتر بنانا اور ای کامرس پالیسی کے ترقیاتی مرحلے کے دوران عالمی مارکیٹ کے ساتھ پاکستانی کاروباری اداروں کی ڈجیٹل کنکٹی وٹی کو بڑھانا تھا۔نیا ریگولیٹری فریم ورک ای کامرس ایکسپورٹرز بشمول چھوٹے کاروباری افراد کے پرزور مطالبے کو پورا کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جانب سے ای کامرس برآمدات کے اعتراف اور اسے نمو دینے کے لیے ضروری محرک بھی فراہم کرے گا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…