لاہور( این این آئی )ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کا مالی عدم توازن روز بروز بدتر ہو تا جا رہا ہے ،ایف بی آر کے ریونیو میں450 ارب کی کمی کے باعث رواں سال جون کے آخر تک بجٹ خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح28
کھرب تک پہنچ جائے گا ،ٹیکسوں کا اضافی بوجھ معیشت کو مزید نقصان پہنچائے گا،ریکارڈ خسارہ اور کرنسی کی قدر میں غیر معمولی کمی کی وجہ سے ہمارا قومی قرضہ90ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے ،حکومت منصوبہ بندی کے تحت اقدامات کرے تو ملک میں ٹیکس گزاروں کی تعداد فوری طور ایک کروڑ سے بڑھ سکتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ پر جنوبی پنجاب کے صنعتکاروں کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔خواجہ حبیب الرحمان نے کہا کہ پا کستان کااصل مسئلہ اقتصادی نہیں تجارتی ہے،برآمدات میں اضافہ نہ ہونا سارے مسائل کی جڑ ہے ۔شرح نمو میں کمی کی سب سے بڑی وجہ زرعی شعبہ ہے جس کی ترقی کی رفتار محض اعشاریہ 85فیصد رہی ۔ دوسری طرف پنجاب حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث رواں سال گندم کا قحط بھی پڑ سکتا ہے۔حکومت کے خریداری مراکز ویران پڑے ہیں،سندھ ،بلو چستان اور افغانستان کے بیوپاری کسان سے برائے راست سرکاری قیمت سے بھی زیادہ قیمت پر گندم خرید رہے ہیں جس سے آنے والے مہینوں میں آٹے کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلئے خوف و ہراس پھیلانے اور ڈنڈا پالیسی کی بجائے ٹیکس گزاروں کو عزت و احترام دینے اور خصوصاًٹیکسز کی شرح میں کمی کی پالیسی کا نفاذ نا گزیر ہے ۔