لاہور(این این آئی)پاکستان انٹرپرنیورزفورم کے چیئرمین آصف خان نے سابق وزیر خزانہ اسدعمر کی طرف سے اس انکشاف کہ آئندہ بجٹ آئی ایم ایف معاہدہ کے تحت بنے گا پر تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسد عمر کے وزارت خزانہ کے قلمدان کے دوران آئی ایم ایف کے مطالبات مانے جاتے رہے جس کے تحت روپے کی قدر میں کمی کی گئی اور ڈالر پر کنٹرول ختم کردیا گیا۔
جس سے ڈالر کی قیمت میں دن بدن اضافہ ہوتا رہا اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیا جس سے صنعتی شعبہ متاثر ہوا۔زاہد بخاری سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضوں کے عوض ملک میں ان کے احکامات پر عملدرآمدسے معاشی صورتحال متاثر ہوگی اور ملک عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا اور ہوشربامہنگائی نے جنم لیا ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سیکرٹری اطلاعات زاہد بخاری نے کہا کہ ملکی معیشت اس وقت استحکام کے مرحلہ میں ہے ۔وزیراعظم کے بعد مشکل ترین عہدہ وزیر خزانہ کا ہے ،ہمیں مشکل ترین فیصلہ کرنا ہونگے نئے وزیر خزانہ کو بھی مشکلات کاسامنا ہے وہ معاشی خودانحصاری کا اعلان کرتے ہوئے آئی ایم ایف کو ہمیشہ کیلئے خیر باد کہیں کیونکہ آئی ایم ایف کا پروگرام لینے سے کبھی بھی ملک میں بہتری نہیں آئی بلکہ عوام قرضوں کی دلدل میں دھنستا گیا۔غیر ملکی سرمایہ کاری اور ملکی صنعتی ترقی کیلئے اقدامات کیے جائیں تاکہ ملک معیشت اور برآمدات بہتر ہوں اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے سے حکومت کو بیرونی قرضوں سے نجات مل جائے۔