اسلام آباد (اے این این) ماہی گیری کا شعبہ 40لاکھ افراد کو روز گار فراہم کرتا ہے جبکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی)میں شعبہ کا حصہ ایک فیصد ہے۔ ماہی گیری کی صنعت زرمبادلہ کمانے کا چوتھا بڑا ذریعہ ہے اور پاکستان میں سالانہ 6.5لاکھ ٹن مچھلی پکڑی جاتی ہے۔ ماہی پروری کے شعبہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ پنجاب ،خیبر پختونخوا میں ماہی پروری کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماہی گیری اور ماہی پروری کے شعبہ کی ترقی اور فروغ کیلئے
جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات سے سمندری غذا کی برآمدات کو ایک ارب ڈالر سالانہ تک باآسانی بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندروں سے مچھلیاں پکڑنا باقاعدہ صنعت کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور اسی کمرشل بینادوں پرمچھلیاں پیدا کرنا بھی باقاعدہ کاروبار بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ماہی گیری و ماہی پروری کے شعبہ کی ترقی کیلئے بین الاقوامی معیار کی ضروریات کے پیش نظر اقدامات سے برآمدات میں اضافہ سے قیمتی زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔