کراچی(این این آئی) ڈالرکی قدر میں اضافے کے بعد بیرون ملک سے پاکستان درآمد کی جانے والی 150سے زائد دوائیں ناپید ہوگئی ہیں۔پاکستان میں ڈالرکی قدرمیں 40فیصد اضافے کے بعد درآمدکنندگان نی دواؤں کی درآمدبندکردی ہے اورحکومت سے کہاہے کہ ڈالرکی قدرمیں اضافے اورروپے کی قدرمیں کمی کے
سبب درآمدکی جانے والے دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ان دواؤں کی درآمد روک دی گئی ہے۔ایک اندازے کے مطابق ملک بھرمیں جان بچانے والی200سے زائد دواؤں کی شدیدقلت ہوگئی ہے ان میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں میں استعمال کی جانے والی ٹائیفائیڈویکسین، ایم ایم آر(ممس اورروبیل)،چکن پاکس اورہیپاٹائیٹس اے سمیت دیگر ویکسین شامل ہیں جواس وقت پاکستان میں دستیاب نہیں ہے۔چیئرمین پاکستان کیمسٹ اینڈڈرگس ایسوسی ایشن غلام ہاشم نورانی کے مطابق پاکستان میں مقامی طورپرتیارکی جانے والے دواؤں کی پیدوارعارضی طوپربند کردی ہے۔مینوفیکچررزنے بتایاکہ خام مال کی خریداری میں ڈالرکی قدرمیں اضافے کے بعد ہمیں دواؤں کی تیاری میں شدید مالی مشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے۔ایسوسی ایشن کے صدرنے بتایاکہ دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیاگیاتودواکی اسمگلنگ میں اضافے کے ساتھ ساتھ مریضوں کویہ دوائیں 400 فیصد زائد قیمتوں میں خریدنی پڑیں گی۔پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی کے صدر پروفیسر جمال رضااورپروفیسرجلال الدین اکبرنے کہاہے کہ پاکستان میں بچوں کومختلف امراض سے بچاکیلیے استعمال کی جانے والی ویکسین ناپیدہے جس کی وجہ سے بچوں کوحفاظتی ویکسین لگائی نہیں جارہی۔ ڈالرکی قدر میں اضافے کے بعد بیرون ملک سے پاکستان درآمد کی جانے والی 150سے زائد دوائیں ناپید ہوگئی ہیں۔