کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک ) چینی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی کے باعث رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 35 فیصد تک کم ہوگئی۔ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ مالی سال 2019 کے پہلے 5 ماہ جولائی سے نومبر کے درمیان ایف ڈی آئی 88 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران
ایک ارب 35 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھی، اس طرح براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 47 کروڑ 80 لاکھ یا 35 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی۔ ان اعداد و شمار کے جائزے سے معلوم ہوا کہ اس عرصے کے دوران چین سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری گزشتہ سال کے 91 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کم ہو کر 55 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہ گئی۔ واضح رہے کہ پاکستان ایف ڈی آئی کے لیے زیادہ تر چین پر انحصار کرتا ہے اور اسے کو دیکھتے ہوئے گزشتہ مالی سال کے دوران ملک سے کل سرمایہ کاری 2 ارب 85 ارب ڈالر رہی تھی۔ اس کے علاوہ مالی سال 2019 میں چین سے کل ایف ڈی آئی 66 فیصد رکھی گئی تھی۔ اس حوالے سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ایوان صنعت و تجارت کے سیکریٹری جنرل عبدالعلیم کا کہنا تھا کہ ’سرمایہ کار آگے بڑھ رہے ہیں لیکن احتیاط کر رہے ہیں اور انتظار اور دیکھنے کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں‘۔ انہوں نے جرمنی کی بڑی کمپنی ووپاک کی جانب سے گزشتہ ہفتے الینجی ٹرمنل پاکستان لمیٹڈ (ای ٹی پی ایل) کے 29 فیصد حصص کے حصول میں دلچسپی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھے گی۔ واضح رہے کہ مالی سال2012 تک ملک میں ایف ڈی آئی کی کمی کا رجحان تھا لیکن مالی سال 2013 میں اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جس کی اصل وجہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چینی سرمایہ کاری تھی۔ سرکاری حکام چین کے 8 ویں مشترکہ تعاون کمیٹی کے لئے بیجنگ چھوڑنے کی تیاری کررہے ہیں تاکہ بنیادی طور پر خصوصی اقتصادی زونوں اور زرعی شعبے کی تعمیر کے ذریعہ ملک میں چینی سرمایہ کاری کے بہاؤ کی دوسری نسل کو ہدایت کی جائے۔ مرکزی بینک کی رپورٹ میں ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے 5 ماہ میں پورٹ فولیو سرمایہ
کاری کے بیرونی بہاؤ میں اضافہ ہوا اور یہ گزشتہ برس کے 10 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 33 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔اس کے علاوہ 5 ماہ میں کل غیر ملکی نجی سرمایہ کاری میں 56 فیصد تک کمی ہوئی اور یہ 55 کروڑ ڈالر رہی، جس کی ایک وجہ گزشتہ سال سے پاکستانی معیشت کو مشکلات ہیں کیونکہ انتظامیہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو کم ہونے سے
روکنے میں ناکام نظر آئی۔ نئی حکومت نے اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سعودی عرب سے مدد طلب کی اور 3 ارب ڈالر کے بیک آؤٹ پیکج حاصل کرنے میں کامیاب رہی، جس میں سے 2 ارب ڈالر موصول ہوگئے ہیں جبکہ باقی کی رقم آئندہ سال جنوری تک موصول ہوجائے گی۔ تاہم اس سب کے باوجود حکومت ان فنڈز کو اپنے غیر ملکی واجبات کی ادائیگی کے لیے استعمال کرنے سے قاصر ہے۔