اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، نگراں صوبائی حکومتوں اور موبائل فون کمپنیوں نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں 15 دن تک موبائل بیلنس پر کسی قسم کا ٹیکس وصول نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ایف بی آر عہدیدار کے مطابق عدالتی احکامات پرموبائل بیلنس ٹیکسز اور سروس چارج وصول کرنے کا سلسلہ رات 12 بجے سے ختم ہوجائے گا۔ عہدیدار نے کہا کہ صارفین کو عارضی ریلیف 15 روز کے لیے ملے گا ۔
جس دوران موبائل کارڈز پر ٹیکسز کا نیا میکنزم مرتب کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل بیلنس ڈلوانے پر اس وقت صوبے 19 اعشاریہ 5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) وصول کر رہے ہیں، ایف بی آر ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 12 اعشاریہ 5 فیصد وصول کرتا ہے، موبائل کمپنیز 10 فیصد سروس چارجز وصول کرتی ہیں جس پر جی ایس ٹی کی مد میں صارفین کو مزید ایک روپے 95 پیسے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اس طرح 100 روپے کے بیلنس پر صارفین کو تقریباً 64 روپے 28 پیسے ملتے تھے۔ سپریم کورٹ کا موبائل کارڈز پر ٹیکس معطل کرنے کا حکمتاہم آج رات سے صارفین جتنا موبائل بیلنس ڈلائیں گے انہیں اتنا ہی بیلنس ملے گا اور کسی قسم کا ٹیکس یا چارجز نہیں کاٹے جائیں گے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ پر ایف بی آر اور موبائل کمپنیز کی جانب سے وصول کیے جانے والے ٹیکسز کو معطل کرتے ہوئے ان احکامات پر عمل کرنے کے لیے 2 دن کی مہلت دی تھی۔ موبائل بیلنس پر اضافی ٹیکس کی وصولی پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریڑھی بان سے کیسے ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے، جس کا موبائل فون کا استعمال مقررہ حد سے زیادہ ہے، اس سے ٹیکس وصول کریں۔ سپریم کورٹ: موبائل کارڈ ز پر ودہولڈنگ ٹیکس غیر قانونی طریقہ قرارعدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ایک بندہ اگر ٹیکس نیٹ میں نہیں آتا تو اس سے کیسے ٹیکس وصول کرسکتے ہیں، 100 روپے کے کارڈ لوڈ کرنے پر 64 روپے 38 پیسے وصول ہوتے ہیں، جو غیر قانونی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 3 مئی کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران موبائل فون بیلنس پر اضافی کٹوتی کے معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔