کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) معاشی ماہرین نے کہاہے کہ پاکستان کی غیر مستحکم صورتحال کے باعث آئندہ سال شرحِ نمو حکومتی اندازوں سے کم رہے گی۔زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوتی رہی تو پاکستان کو پھر آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا، صرف چین پر انحصار کرنے کے بجائے پاکستان کو عالمی معیشت سے تعلق مضبوط کرنا چاہیے۔بین الاقوامی معاشی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ جولائی تک نواز شریف کے دور میں پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر تھی،
گزشتہ سال شرح نمو 13سال میں سب سے زیادہ پانچ اعشاریہ 8 فی صد رہی، مگر اب حالات بدل رہے ہیں۔ماہرین کے نزدیک پاکستان کا صرف چین پر انحصار کرنا اس مسئلے کی وجہ بنا، سی پیک منصوبے میں چینی سرمایہ کاری سے پاکستان کو بہت سے فوائد ہوئے لیکن ہیوی مشینری اور دیگر سازوسامان کی چین سے خریداری نے رواں مالی خسارہ 50فیصد بڑھاکر ریکارڈ 14بلین ڈالر تک پہنچادیا ہے،دو بار روپے کی قدر کم کرنے کے باوجود اسٹیٹ بینک زرمبادلہ ذخائر کو برقرار نہ رکھ سکا۔رپورٹ کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے تسلیم کیا ہے کہ اپریل میں چینی بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض لیا گیا ہے، پاکستان پر قرضوں کا بوجھ 91ارب ڈالر سے زائد ہوچکا ہے، جس میں ن لیگ کی حکومت میں 50فیصد اضافہ ہوا۔بہت سے تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اسی رفتار سے گھٹتے رہے تو پاکستان کو چند ماہ میں پھر آئی ایم ایف کا در کھٹکھٹانا ہوگا، جس کیلیے مبینہ طور پر عمران خان بھی آمادہ ہیں۔معیشت کو درپیش مشکلات کے حل کیلیے تجویز دی گئی ہے کہ صرف چین پر انحصار کرنے کے بجائے پاکستان عالمی معیشت سے ربط مضبوط کرے۔ معاشی ماہرین نے کہاہے کہ پاکستان کی غیر مستحکم صورتحال کے باعث آئندہ سال شرحِ نمو حکومتی اندازوں سے کم رہے گی۔زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوتی رہی تو پاکستان کو پھر آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا