پشاور(آن لائن) قبائلی علاقوں سے بے گھر متاثرین (آئی ڈی پیز) نے پشاور کے نواحی علاقے میں کاروباری مصروفیات شروع کردی تاہم ان کا کہنا ہے کہ جب تک خیبر ایجنسی میں بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جائیں گے تب تک واپس نہیں جائیں گے۔آئی ڈی پیز نے باڑہ تحصیل سے متصل دو علاقوں سنگو اور بٹا تھل میں باڑا برساتی نالے کے پاس روزگار کے حصول کے لیے کچی دکانیں بنالی ہیں ۔
اور ہر سال برسات کے باعث نالے میں سیلابی کیفیت کے باعث کئی لوگ متاثر ہوتے ہیں لیکن بظاہر ان کے پاس کوئی دوسرا حل موجود نہیں ہے۔ بازار بے ہنگم انداز میں مسلسل مختلف سمت میں بڑھ رہا ہے اور انتہائی بدتر حالت میں ہے تاہم مذکورہ بازار میں ضروریات زندگی کے ہرچیز مل سکتی ہے۔باڑا بازار بند ہونے کے بعد متعدد گاؤں کے رہائشیوں کو پشاور شہر میں خرید و خروخت کے لیے جانا پڑتا تھا تاہم بٹا تھل میں بازار کی وجہ سے لوگوں کو بہت سہولت ہو گئی۔اس حوالے سے دوکان داروں نے بتایا کہ لکڑی کی چھوٹی سی دکان کے لیے جگہ کا کرایہ 5 ہزار روپے ہے۔پیاز بیچنے والے ایک شخص گل رسول نے بتایا کہ باڑا بازار میں پولٹری فارم کا کاروبارشروع کیا لیکن دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے بعد سب کچھ ادھر ر ہا گیا اور 8 سال قبل اپنے اہلخانہ کے ہمراہ علاقہ چھوڑ دیا۔ایک اور تاجر ردید سنگھ نے بتایا کہ بیشتر سکھ پشاورشہر میں منقتل ہو گئے ہیں اور خیبر قبائلی علاقوں میں واپس جانے پر راضی نہیں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پشاور شہر میں رہنا ان کی مجبوری ہے اور واپس جا کر اپنی اور اپنے اہلخانہ کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کا کاروبار برباد ہو گیا اور لاکھوں روپے کا نقصان ہوا لیکن اب کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔