کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ورچوئل اور کرپٹو کرنسی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مالیاتی اداروں کو حکم دیا ہے کہ ایسی ادائیگیوں کو تسلیم نہ کیا جائے۔ اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں تمام بینکوں، مالیاتی اداروں اور ادائیگی کی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور سربراہان کو نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ورچوئل کرنسیز (وی سی)، جیسے بٹ کوائن، لائٹ کوائن، پاک کوائن، ون کوائن، داس کوائن، پے ڈائمنڈ وغیرہ یا انیشل کوائن آفرنگز (Initial coin offerings) کو حکومت پاکستان نے غیر قانونی قرار دیا ہے‘۔
بِٹ کوائن کیا ہے، اور کیا آپ کو یہ خریدنا چاہیے؟ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے فرد یا کسی ادارے کو پاکستان میں ورچوئل کرنسی، کوائنس، ٹوکنز، کے خریدنے، فروخت کرنے، تبادلے، جاری کرنے یا سرمایہ کاری کا اختیار یا لائسنس جاری نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک نے تمام بینکوں پر ورچوئل کرنسی یا ٹوکنز کو استعمال کرنے، تجارت کرنے، رکھنے، ٹرانسفر کرنے، سرمایہ کاری کرنے فروغ دینے یا ادائیگی کرنے کی پابندی لگائی ہے اور انہیں صارفین کی ایسی ادائیگیوں کو وصول کرنے سے منع کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ملکی مالیاتی ادارے کو بھی ورچوئل کرنسی کی ادائیکیوں کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے فوری طور پر مالیاتی نگہداشت یونٹ کو مطلع کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔