اسلام آباد (آن لائن) بجلی کا گردشی قرضہ ادا کرنے میں ناکامی کے بعد حکومت نے سر چارج لگا کر اربوں روپے کا بوجھ صارفین پر ڈال دیا وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی صارفین پر 1.97 روپے فی یونٹ 2 سرچارج عائد کردیئے گئے ہیں ،موجودہ حکومت پہلے بھی اس قسم کے سر چارج لگا کر بجلی بجلی کے نقسانات پورے کرچکی ہے قبل ازیں یہ سرچارج مئی 2015 میں لگائے گئے تھے تاہم ان کی مدت اب ختم ہوگئی تھی۔ بجلی کاگردشی قرضہ اداکرنے میں ناکامی کے بعد سرچارج لگاکرصارفین پراربوں روپے کا بوجھ ڈال دیاگیا ہے
حکموت نے اقتدار میں آتے ہی گردشی قرضہ کی مد میں 430ارب روپے کی ادائیگی کا علان کیا تھا جس کا مقصد صارفین کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی تھا لیکن اس کے دو سال بعد ہی گردشی قرضہ چار سو ارب روپے سے بھی زائد ہو گیا ہے جو کہ 2017دسمبر کی رپورٹ کیمطابق 480ارب روپے سے بھی زائد ہے جس میں بڑے پیمانے پر بے ضابسگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس کی انکوائری جاری ہے نیا سر چارج لگا کر بجلی چوری کی مد میں ہونے والا نقسان بھی عام صارفین پورا کریں گے حالا نکہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے سسٹم کو بہتر بنائیں گے اور بجلی چوروں کیخلاف سخت کارروائیاں بھی کی جائیں گی لیکن حکومت تاحال بجلی چوری اور لائن لاسسز میں کمی لانے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے زرائع کے مطابق ان سر چارج کا مقصد بجلی چوری اور لائن لاسز عما صارفین سیپورے کرکے رواں سال جون میں الیکشن سے قبل ہی بجلی کی بلا تعطل فراہمی ہے تاکہ آئندہ الیکشن میں کامیابی حاصل کی جاسکے واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے نقصانات پورے کرنے اورنیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کیلیے رقم کا بندوبست کرنے کیلیے ایک بارپھر صارفین پراربوں روپے کے سرچارج لگائے تھے 1.97 روپے فی یونٹ 2 سرچارج سے ایک عما صارف جو ماہانہ ایک سو یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرتا ہے کے بل میں دو سو سے تین سو روپے کا اضافہ ہوگا