کراچی(این این آئی) پاک افغان سرحد پر تجارتی سرگرمیاں محدود ہونے کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کاحجم ایک ارب 46 کروڑ ڈالر تک ریکارڈ کیاگیا ہے۔پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق جولائی تادسمبر 2017-18 کے دوران کمرشل اور نان کمرشل دونوں کٹیگریز کی ٹرانزٹ ٹریڈ کاحجم تقریبا ایک ارب 46 کروڑ 70لاکھ ڈالر رہا ہے جس میں گزشتہ چند سال کی نسبت بہتری کا رجحان دیکھا گیا ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق 2016-17 کے دوان کمرشل کٹیگری کی ٹرانزٹ ٹریڈ 2 ارب 75 کروڑ ڈالر جبکہ نان کمرشل کٹیگری کی تجارت 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہی اور 72 ہزار 821 کارگوکنٹینرز کی آمد ریکارڈ کی گئی۔ 2015-16 کے دوران کمرشل اور نان کمرشل کنٹینرز کی ٹرانزٹ ٹریڈ 3 ارب 45 کروڑ ڈالر رہی جس میں سے کمرشل کٹیگری کی ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم 3 ارب 22 کروڑ ڈالر سے زائد اور نان کمرشل تجارت کا حجم 23 کروڑ 53 لاکھ ڈالر سے زائد رہا۔2014-15 کے دوران ٹرانزٹ ٹریڈ کے حجم میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کے راستے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم مجموعی طورپر 3 ارب 5 کروڑ ڈالر سے زائد رہا جس میں کمرشل کٹیگری کی ٹرانزٹ ٹریڈ 2ا رب 91 کروڑ ڈالر سے زائد اور نان کمرشل ٹریڈ 13 کروڑ 48 لاکھ ڈالر سے زائد رہی ہے۔ مالی سال 2013-14 کے دوران کمرشل ٹرانزٹ ٹریڈ 2 ارب 2 کروڑ 24 لاکھ ڈالر اور نان کمرشل ٹریڈ کا 16 کروڑ 17 لاکھ ڈالر سے زائد رہی۔دستیاب دستاویز کے مطابق 2012-13 کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لحاظ سے کچھ بہتر نہ رہا اور کمرشل اور نان کمرشل ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم ایک ارب 46 کروڑ ڈالرسے زائد ریکارڈ کیا گیا جس میں کمرشل ٹریڈ کا حصہ ایک ارب 32 کروڑ ڈالر جبکہ نان کمرشل 13 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے زائد رہا۔ اسی عرصے کے دوران کمرشل کٹیگری کے لیے کارگوکنٹینرز کی تعداد 39 ہزار کنٹینرز تک ریکارڈ کی گئی۔
اور نان کمرشل کٹیگری کے لیے آنے والے کنٹینرز کی تعداد 2 لاکھ 86 ہزارسے زائد رہی۔2011-12 کے دوران پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم ایک ارب 70 کروڑ 22 لاکھ ڈالر رہا اور 49 ہزار 495 کارگو کنٹینرز کی آمدورفت ریکارڈ کی گئی۔ مالی سال 2010-11 کے اعدادوشمار کاجائزہ لیاجائے تو اس عرصے کے دوران ایک لاکھ 8 ہزار 203 کارگوکی آمد ورفت ریکارڈ کی گئی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم 3 ارب 12 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیاگیا۔دستاویز کے مطابق پاکستان کو سیکیورٹی خطرات کی وجہ سے سرحدوں کی بندش سرحدی مقامات پر سہولتوں کا فقدان اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کے فقدان کی وجہ سے ٹرانزٹ ٹریڈ متاثرہورہی ہے۔