اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں موبائل سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کے نرخ میں تفریق ہے جبکہ یہ کمپنیاں حکومت کو ادا کیے جانے والے ٹیکس سے زائد ٹیکس صارفین سے وصول کرتی ہیں۔ ایف بی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محمود اسلم نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بتایا ’ نجی موبائل کمپنی ٹیلی نار کی جانب سے
ادارے کے ویب پورٹل پر دی جانے والی تفصیلات میں انکشاف ہوا ہے کہ کمپنی نے گزشتہ برس جولائی سے نومبر تک حکومت کو 26 کروڑ 70 لاکھ روپے کے اضافی ٹیکس ادا نہیں کیے۔ ڈی جی ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ جیسے ہی کمپنی کی جانب سے جواب داخل کیا جائے گا ویسے ہی کمیٹی کو اس کی واضح تفصیل کے بارے میں آگاہ کر دیا جائے گا۔ڈی جی ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ادارے نے ٹیلی کام کمپنیوں سے محصولات حاصل کرنے میں بہتری کے لیے طریقہ کار تیار کیا گیا ہے جس نے حکومت کو موجودہ ٹیکس وصولی کے موجودہ نظام میں خرابی کو ختم کرنے فعال بنایا ہے۔بریفنگ کے دوران محمود اسلم نے بتایا کہ روز مرہ کی بنیاد پر تمام موبائل آپریٹرز کی کروڑوں ٹرانزیکشنز کا تجزیہ لگانے کے لیے ادارے نے ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کمپنیوں کے ودہولڈنگ ٹیکس کی موثر نگرانی کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیلی نار کے کیس میں ایف بی آر کے افسران نے صارفین سے وصول کیے گئے ٹیکس کے حوالے سے آڈٹ کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ ادارہ ٹیکس وصولی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے دیگر کمپنیوں کا بھی آڈٹ کیا جائے گا۔