منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کپڑوں کے معروف برانڈ ”کھادی“کے ملازمین کے ساتھ کیا ہورہاہے؟ملازمہ کی خودکشی کامعاملہ کیا ہے؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 30  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں نجی شعبے میں ملازمین کوان کے حقوق دینے کے حوالے اکثرخبریں گردش کرتی رہتی ہیں کہ نجی شعبے کے ملازمین کے حقوق کونظراندازکرکے ان کی حق تلفی کی جاتی ہے جبکہ نہایت ہی پریشان کن اورناسازگارماحول میں ملازمین سے کام لیاجاتاہے ،نجی شعبے کی مختلف کمپنیوں پرایسے الزامات کئی بارعائدکئے جاچکے ہیں ،اسی طرح ا ب پاکستانی ملبوسات کی صنعت

میں معروف نام ’’کھادی ‘‘کابھی سامنے آیاہے اورکمپنی پرالزام لگائے جارہے ہیں کہ وہ ملازمین کے حقوق کونظراندازکرنے کے ساتھ ساتھ ان سے نہایت ہی ناسازگارماحول میں کام لینے پرمجبورکررہی ہے اوربارہ بارہ گھنٹے کام لیاجاتاہےجبکہ ہفتہ اوراتوارکی چھٹی کے دن بھی کام کرنے پرمجبورکیاجاتاہے ۔کھادی کے اس نارروارویے کی وجہ سے ایک ہفتہ قبل اس کے کئی ملازمین اورانسانی حقوق کی تنظیموں نے مظاہرے بھی کئے ہیں ۔ملازمین نے معروف ملبوسات کمپنی ’’کھادی ‘‘پرالزام عائدکیاہے کہ کمپنی انتظامیہ ملازمین کے حقوق کوپامال کررہی ہے ،کئی ملازمین بغیرکسی وجہ اورنوٹس جاری کئے بغیرملازمت سے نکالاجاچکاہے جبکہ ایک خاتون ملازم نے جب انتظامیہ کوبتائے بغیرکھانے کاوقفہ کیاتواس کوجرمانہ کردیاگیا۔ان الزامات کی کھادی انتظامیہ نے تردید کی ہے اورکمپنی انتظامیہ کاکہناہے کہ ہماری ساکھ کوخراب کرنے کےلئے یہ ایک سازش ہے اوراس حوالے سے سوشل میڈیاپرجوالزامات ہمارے حوالے سے زیرگردش ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ ان الزامات پرکئے گئے تبصروں پربھی تحقیقات کررہے ہیں ۔کھادی انتظامیہ کاکہناہے کہ پہلے تواس معاملے کونظراندازکرتے رہے ہیں لیکن اب اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ کمپنی سے 32ملازمین کونہیں نکالاگیاجن میں ایک سے ایک خاتون ملازم نے دلبراشتہ ہوکرخودکشی کی

،اس خبرمیں کوئی حقیقت نہیں ہے ،انتظامیہ کایہ بھی کہناہے کہ ملازمین سے ہماراسلوک بھی ہمارے برانڈکاایک حصہ ہے اورہم ملازمین کومکمل حقوق دیتے ہیں ،اسی حوالے سے کمپنی کااپنے ایک پیغا م میں کہناتھاکہ صارفین سے ہماری اپیل ہے کہ وہ سنی سنائی باتوں پرغورنہ کریں اورنہ ہی اس حوالے سے کوئی رائے دیں کیونکہ افواہیں تیزی سے پھیلتی ہیں جو برانڈز او رصارفین کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہیں۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کھادی کے ترجما ن نے ملازمین کی برطرفی کے حوالے سے اپناموقف واضح طورپربیان نہیں کیااورکہاکہ ہماری کمپنی میں ملازمین تیسری پارٹی کے ذریعے ملازمت پررکھے جاتے ہیں اوریہ ملازم ہماری کمپنی کے ملازم نہیں ہوتے ہیں ۔ترجمان نے کہاکہ اب کمپنی تیسری پارٹی کنٹریکٹرزپرملازمین کے حوالے سے خصوصی نظررکھے گی ۔

دوسری طرف ملازمین نے کمپنی پرالزام لگایاہے کہ ہماری تنخواہوں سے ای اوای بی کی مدمیں رقم کی کٹوتی کی جاتی ہے لیکن ہمیں ابھی تک اس کے کارڈزبھی جاری نہیں کئے گئے ہیں ۔ملازمین نے الزام لگایاہے کہ پینے کاصاف پانی بھی کام کے دوران میسرنہیں ہوتااوردوران کام بیت الخلا بھی چندبارہی استعما ل کرنے کی اجازت ہے اورکوئی ملازم دوران کام زخمی ہوجائے توکمپنی اس کے علاج کےلئے معاوضہ بھی نہیں اداکرتی ۔لیبر رہنماؤں نے بھی کھادی کا بیان مستردکردیاہے اورکہاہے کہ ہم کسی صورت صنعتی غلامی قبول نہیں کرینگے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…