اسلام آباد(آئی این پی)اسحاق ڈار نے آصف زرداری اور میاں نوازشریف میں ڈیل کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف اور زرداری میں کوئی ڈیل نہیں ہوئی ، اگر ڈیل ہوئی تو مجھے فوجی عدالتوں کے لئے اڑھائی ماہ سے اپنے جوتے نہ گھسانے پڑتے ، سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع ضروری تھی، پیپلزپارٹی کے 8 میں سے 4 مطالبات مسودے میں شامل کیے گئے تھے ۔
وہ بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے پاکستان کی فوج یمن میں جنگ کے حوالے سے مانگی جا رہی تھی جس کیلئے ہم انکار کردیا تھا ، اسلامی اتحادی فوج کا یمن جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ فورسز دہشت گردی کے خلاف تشکیل دی جا رہی ہے ، اب سعودی گورنمنٹ کی درخواست بعد وزیراعظم نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے مشاورت کا فیصلہ کیا اور اس کے پاکستان پر کوئی برے اثرات نہیں پڑیں ، دستخط ایسے حالات میں کئے کہ اگر دستخط نہ کرتا تو میری زندگی کو خطرہ تھا ، 11معزز ججوں نے بھی اس بیان حلفی کو کوڑا کرکٹ قراردیا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 30جون 2016 تک بیرونی قرض 57 ارب ڈالر ہے ان میں پبلک پرائیویٹ قرض شامل ہے، قیمتیں کنٹرول کرنے میں صوبوں کو زیادہ اختیارات حاصل ہیں۔ اسحاق ڈارنے کہا کہ ڈان لیکس کامعاملہ حمود الرحمان اور ایبٹ کمیشن کی طرح نہیں ہوگا، چند بیمار ذہن کے لوگوں کی وجہ سے پاکستان کا امیج خراب ہوتا ہے ، کبھی دھرنا، کبھی پاناما، الیکشن تک یہ ڈرامے کرتے رہیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں صدر نیشنل بینک کے عہدے کیلئے تین نام بھیجے تھے وزیراعظم نے سعید احمد کا انتخاب کیا،ان کو میرٹ پرصدر نیشنل بینک لگایا گیا۔انہوں نے کہا کہ 2013 میں پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی باتیں ہورہی تھیں، 1992اور2001 کے قوانین کے تحت غیرملکی
کرنسی اکاؤنٹس کو مکمل تحفظ حاصل ہے، بے نامی اکاؤنٹس کی تو اب تک ملک میں اجازت تھی میں نے اپنی پوری کوششوں سے اس اجازت کو ختم کروایا ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ میری آصف زرداری سے کوئی ناراضگی نہیں ، چاہتے ہیں کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اس کی تصحیح ہو۔انہوں نے کہا کہ آنے والے سالوں میں پیسا چھپا کر رکھنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوجائے گا۔