اسلام آباد /لاہور (این این آئی) وزارت پانی وبجلی نے کہا ہے کہ ملک سے جنوری 2018ء تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا ٗ 2018ء کے آخر تک 4 ہزار میگا واٹ تک اضافی بجلی بھی میسر ہوگی ٗ رواں ماہ کے آخر تک سرکلر ڈیٹ 310ارب ہوگا ،2015ء میں بہتر پالیسیوں کی بدولت 93.4 فیصد ریکوری کی گئی جس سے 51ارب روپے کا فائدہ ہوا، رواں سال کے آخر تک داسو پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائیگا وزارت پانی و بجلی کے ذرائع نے بتایا کہ2013ء میں ملک میں بجلی کا شارٹ فال 5500میگاواٹ تھا ٗ صنعتوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ شہری علاقوں میں 12گھنٹے ٗدیہی علاقوں میں 14ٗ14گھنٹے تھا، سرکلر ڈیٹ میں ماہانہ 14سے15ارب کے حساب سے اضافہ ہو رہا تھا ،2014ء میں صنعتوں کو زیرو لوڈشیڈنگ سمیت سخت مانیٹرنگ سے وصولیوں کو بہتر بنانے کے اقدامات کئے گئے ٗ بہتر کسٹمر سروسز فراہم کی گئیں،2015ء میں بہتر پالیسیوں کی بدولت 93.4 فیصد ریکوری کی گئی جس سے 51ارب روپے کا فائدہ ہوا، اسی طرح لائن لاسز جو ہمیشہ 19 فیصد سے زیادہ رہے ٗ2015ء میں 18فیصد تک آگئے۔ذرائع نے بتایا بہترمنصوبہ بندی کے ذریعے سرکلر ڈیٹ کو کنٹرول نہ کیا جاتا تو اس وقت سرکلر ڈیٹ پھر 516ارب روپے ہوتا جو کہ اس وقت 320 ارب روپے ہے اور رواں ماہ کے آخر تک 310 ارب ہو جائے گا،علاو ازیں 2015ء میں پی ایس او کو 126فیصد ادائیگیاں کی گئیں جبکہ آئی پی پیز کو بھی ادائیگیاں یقینی بنائی گئیں جس سے پاور سیکٹر کو فیول کے مسائل ختم ہو گئے اور بحرانی کیفیت کے خاتمے سے بہتر پیداوار میں کامیابی ہوئی،ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں یہ تصور تھا کہ 15ہزار میگاواٹ سے زیادہ ملک میں بجلی پیدا نہیں کی جا سکتی ،اس کے برعکس 2015ء میں بجلی کی پیداوار 16866 میگاواٹ جبکہ 2016ء میں 17340 میگاواٹ تک پہنچ گئی،ملک میں 1994ء سے 2013ء تک 8756میگاواٹ بجلی کے پرائیویٹ سیکٹر میں آئی پی پیز لگے جبکہ صرف 2015ء میں 12113میگاواٹ کے پرائیویٹ سیکٹر میں منصوبوں کی حوصلہ افزائی کی گئی، اسی طرح سال 2015ء سرمایہ کاری کے لحاظ سے تاریخی سال ثابت ہوا۔ذرائع نے بتایا کہ رواں سال کے آخر میں داسو پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ، ذرائع نے بتایا کہ جونئے پاور پلانٹ سسٹم میں آرہے ہیں ان سے زیادہ موثر پلانٹ دنیا میں کہیں نہیں ہیں۔