پشاور(این این آئی)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ان سرمایہ کاروں کووزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں سرکاری مہمان کے طورپرٹھہرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جو صوبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کریں گے یا کسی بھی طور حکومت کی آمدن میں اضافے کا موجب بنیں گے انہوں نے کہاکہ اُنکی حکومت سرمایہ کاروں کو ایک مثالی ماحول دینا چاہتی ہے اور اس لحاظ سے انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی میں بھی کوئی دریغ نہیں کرے گی اس اقدام سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی میں بڑی مدد ملے گی تاکہ وہ نہ صرف یہاں اعتماد سے سرمایہ کاری کریں بلکہ انہیں واضح فوائد بھی نظر آئیں وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں امریکہ سے پاکستانی برادری کے سات رکنی وفد سے گفتگو کر رہے تھے جو صوبے کے صحت، سیاحت اور دوسرے شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے آیا تھا۔ سپیکرصوبائی اسمبلی اسد قیصر، سینئر صوبائی وزیر برائے صحت شہرام ترکئی، وزیراعلیٰ کے مشیر عبد المنعم، پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر حیدر علی اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیراعلیٰ نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ان کی حکومت اپنی انشورنس کمپنی کھولنے کی منصوبہ بند ی کر رہی ہے جس کی بدولت یہاں سرمایہ کاری کو یقینی تحفظ ملے گا بالخصوص صوبے کے بیش بہا قدرتی وسائل والے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری مستحکم ہو گی انہوں نے کہاکہ بد قسمتی سے ماضی کی بدعنوانیوں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کوبری طرح مجروح کیا ہے تاہم ان کی حکومت نے کرپشن کی بیخ کنی کا آغاز کیا اور اب سرمایہ کار صوبے کے مختلف شعبوں میں بھر پور سرمایہ کاری کیلئے پرتول رہے ہیں اسی طرح صوبائی حکومت نے غریب لوگوں کی صحت انشورنس کی منصوبہ بندی بھی کی ہے جس کے تحت سرکاری ملازمین کو ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے انہوں نے کہاکہ اب بڑے ہسپتالوں کو مکمل طور پر خود مختار بنا کر بورڈ ز کے زیر انتظام دے دیا گیا ہے تاہم انہوں نے کہاکہ صحت کے شعبے میں بدستور خامیاں موجود ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ دور کی جارہی ہیں طبی اداروں کو خود مختار بنانے کا یہ عمل تحصیل کی سطح پر بھی شروع کیا جائے گا انکی حکومت علاج معالجہ کے شعبے کی نجکاری کی حوصلہ افزائی جاری رکھے گی وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی حکومت 1100 نئے ڈاکٹر ز بھرتی کررہی ہے جبکہ سینئر ڈاکٹروں کی خالی آسامیاں بھی پر کی جارہی ہیں جس کی بدولت صوبے کے تمام ہسپتالوں اور طبی مراکز میں ڈاکٹروں کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنے گی انہوں نے صوبے میں بیمار صنعتی یونٹوں کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ان کارخانوں کی پیداوار کی کھپت صوبے کے علاوہ ہمسایہ ملک افغانستان میں بھی ہونا تھی تاہم افغانستان کے اندرونی نا موزوں حالات نے الٹا خیبرپختونخوا کی صنعتی اور معاشی زبوں حالی میں بھی اضافہ کردیا وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے موجودہ اور نئے صنعتی زونز میں مختلف سائز کے صنعتی پلاٹ بنائے ہیں جو سرمایہ کاروں کو پرکشش پیکج پر مہیا کئے جائیں گے ۔ان میں رشکئی ، حطار، جلوزئی ، غازی، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں ،سوات اور دیگر صنعتی مقامات پر چھوٹے ، درمیانے اور بڑے پیمانے کے صنعتی یونٹ شامل ہیں انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت نے صوبے میں صنعتکاری کے تدریجی عمل کی منصوبہ بندی کی ہے جس کے تحت سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کے تحت پرکشش مراعات دی جائیں گی ایک الگ کمپنی بھی قائم کی گئی ہے جو صنعتکاری کے عمل کا جائزہ لے رہی ہے اور صوبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی ہرممکن حوصلہ افزائی کر رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت نے صوبے کے حصے کی فاضل قدرتی گیس سے بجلی بنانے اور سستے نرخوں پر صنعتی یونٹوں کو فراہم کرنے کی منصوبہ بندی پہلے سے شروع کی ہے صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے باقاعدہ وژن بنایا گیا ہے اب سرمایہ کار یہاں صنعتیں قائم کرنے کیلئے آن لائن درخواست دے سکتے ہیں جبکہ ہم نے صنعتکاری میں حائل غیر ضروری گیٹ کیپنگ کا خاتمہ کر دیا ہے انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے صوبے میں تین ٹاؤن شپس کی منصوبہ بندی بھی کی ہے جن میں سرمایہ کاروں کو صحت کے علاوہ مختلف اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع بھی مہیا کئے جارہے ہیں اسی طرح مجوزہ سوات ایکسپریس وے کے اطراف میں بھی صنعتی اور معاشی مراکز قائم کئے جائیں گے اور سرمایہ کاروں کو ان میں بڑے پیمانے سرمایہ کاری کی سہولیات مہیا کی جائیں گی ۔ پرویز خٹک نے کہاکہ انہیں صوبائی حکومت اور سرمایہ کاروں کے مابین اعتماد کے فقدان کا پوری طرح احساس ہے جبکہ صنعتکاری کیلئے ہمار ا وژن اور ماڈل اس اعتماد کی بحالی میں معاون ثابت ہو گا انہوں نے مختلف سرکاری اداروں کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ وفد سے خود ملاقاتیں کریں اور انہیں صوبے کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع اور فوائد دکھائیں انہوں نے صحت کے شعبے میں وسیع سرمایہ کاری کی نشاندہی کرتے ہوئے واضح کیا کہ انکی حکومت صوبے میں سیاحت سے متعلق سرمایہ کاری کیلئے درکار اراضی بھی فراہم کرے گی ہم نے پہلے ہی ان شعبوں کی نشاندہی کردی ہے جو وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کیلئے پر کشش ہیں جبکہ اس ضمن میں ہمارے قوانین بھی سرمایہ کار دوست ثابت ہو ں گے اسی طرح وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی حکومت 1100 میگاواٹ پن بجلی منصوبوں پر پہلے ہی کام کر رہی ہے جن میں600 میگاواٹ پن بجلی گھروں کی تعمیر کی سکیمیں فرنٹیرورکس آرگنائزیشن کے ذریعے اور باقی مسابقت کی بنیاد پر شروع کی جارہی ہیں ۔شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ سرمایہ کار وفاقی حکومت کے لوازمات پورا کرکے صوبے میں ایسے پلانٹ لگا سکتے ہیں۔اس سلسلے میں صوبائی حکومت ہر قسم کا تعاون و مدد فراہم کرے گی صوبے میں ویسٹ مینجمنٹ اور صحت و صفائی کی سکیموں سے متعلق انہوں نے کہاکہ یہاں بھی نجی شعبے کی پوری حوصلہ افزائی کی جارہی ہے جس میں صحت و صفائی کے علاوہ کوڑا کرکٹ سے بجلی بنانے کی سکیمیں بھی شامل ہیں انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے ضلع و تحصیل اور زیریں سطح پر مقامی حکومتوں کے نئے نظام کیلئے خاطر خواہ وسائل مختص کئے ہیں اور یہاں بھی ویسٹ مینجمنٹ ، صحت و صفائی پر مناسب توجہ دی جائے گی پشاور میں یہ کام کارپوریٹ کمپنی ڈبلیو ایس ایس پی کے حوالے کیا گیا ہے فی الحال اسے ڈویژنل سطح پر بڑھایا گیا ہے جبکہ اگلے مرحلے میں اضلاع کی سطح پر بھی اسے متعارف کیا جائے گا ۔وزیراعلیٰ نے اُمید ظاہر کی کہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ صوبائی حکومت کے ان اصلاحات اور تبدیلی کے عمل کو کامیاب بنانے میں اپنے حصے کا کردار ادا کریں گے انہوں نے کہاکہ انکی حکومت برسر اقتدار آئی تو تمام ادارے کمزوری کا شکار تھے اورعوامی فلاح و بہبود کے معاملات میں ہر سطح پر رکاوٹیں ہی رکاوٹیں تھیں تاہم انکی حکومت نے اس فرسودہ نظام کو عوام دوست نظام سے تبدیل کیا اور سسٹم میں موجود تمام خامیوں اور کمزوریوں کو ایک ایک کرکے دور کر دیا پرویز خٹک نے کہاکہ انکی حکومت نے غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ کے اکیڈمک بلاک کیلئے ایک ارب روپے کے فنڈز پہلے ہی جاری کئے ہیں تاکہ یہ اپنے علمی و تحقیقی پروگرام کو آگے بڑھا سکے انہوں نے مخالفین سے کہا کہ وہ خود موجودہ حکومت کی کارکردگی کا ماضی سے موازنہ کریں جس میں واضح فرق نظر آئے گا۔