اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور چین کے درمیان دوسرے آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے لیے مذاکرات کو ڈیڑھ سال ہوگئے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا، اب مذاکرات کا نیا دور مارچ میں طلب کر لیا گیا ہے، ایف ٹی اے ون میں کم مراعات ملنے پر پاکستان کو 176ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔وزارت تجارت کے مطابق ایف ٹی اے ٹو کے لیے مذاکرات میں دونوں ممالک تجارتی ٹیرف میں کمی کے لیے تجاویز پیش کریں گے، پاکستان کا موقف ہے کہ پاکستانی صنعت کو مدنظر رکھتے ہوئے چین پاکستان کو نسبتاً زیادہ تجارتی مراعات فراہم کرے، پاکستان کو بیشتر تجارتی اشیا پر چین کے دیگر ایف ٹی اے پارٹنر ممالک کے برابر ٹیرف میں چھوٹ دی جائے جو دوسرے آزاد تجارتی معاہدے کے نافذالعمل ہوتے ہی لاگو کی جائے جبکہ پاکستان اپنا ٹیرف مناسب دورانیے میں وقفے وقفے سے کم کرے گا۔خدمات کی تجارت میں سہولتوں کے لیے مذاکرات میں خاصی پیش رفت ہوئی، گزشتہ اجلاس میں چین نے انجینئرنگ، میڈیکل، ڈینٹل، آرکیٹیکچر، کوریئر، ایڈورٹائزنگ، کلچر، سفروسیاحت اور کھیلوں کی خدمات میں تجارت بڑھانے کے لیے تجاویز پیش کیں، زرعی اجناس سے متعلق اسٹینڈرڈز کے اجرا سے متعلق بھی فیصلہ کیا گیا کہ ان معیارات کے نفاذ کے متعلقہ ادارے ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں گے۔جس کی بدولت پاکستان سے چاول، آم، کنولہ اور چیری کی چین کو برآمد ممکن ہو سکے گی۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ایڈیشنل سیکریٹری تجارت روبینہ اطہر نے نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ مذاکرات کا دور مارچ میں ہوگا جس میں اہم پیش رفت کی توقع ہے، مذاکرات میں کوئی تعطل نہیں آیا، چین سے ایف ٹی اے ٹو پر بات چیت ہو رہی ہے،جلد اچھی خبر سننے کو ملے گی