اسلام آبا(نیوزڈیسک)چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے کہا ہے کہ یکم جولائی 2015ء سے کسٹم ٹیرف کے سلیب جو نواز شریف حکومت آنے سے پہلے 7تھے اور آج 5ہیں جنہیں مزید کم کر کے نئے وفاقی بجٹ میں 4کر دیا جائیگا۔ملک میں دس سالوں سے اثرورسوخ رکھنے والوں نے ایس آر اوز /نوٹیفکیشن جاری کرائے جاتے رہے ،لیکن 15اپریل 2015ء کے بعد نافذ قانون ہونے کے بعد کوئی بھی رعایتی ایس آر او پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر جاری نہیں کی۔وفاقی وزیر خزانہ اسحا ق ڈار نے وزیراعظم نواز شریف کی زیر ہدایت 2سالوں میں 223ارب روپے کی وہ ایس آر او ز ختم کر دی ہیں جو بعض سیاسی شخصیات بعض کاروباری شخصیات اور کچھ صنعتکاروں اور بزنس مینوں نے اپنے مخصوص مفادات کیلئے جاری کئے ہیں۔ نثار محمد خان نے جمعہ کے روز وزیراعظم ہائوس میں رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم پیش کئے جانے کے موقع پر 5سو تاجر نمائندوں اور سرکاری عہدیداران سے خطاب کر رہے تھے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں کسی مالی سال میں پہلے چھ مہینوں کے ٹیکس اہداف 31دسمبر 2015ء حاصل کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کی تعداد 7لاکھ سے بڑھا کر اڑھائی سالوں میں 10لاکھ کر دی گئی ہے۔ملکی تاریخ میں پہلی بار کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز نیشنل ٹیکس نمبر کا درجہ دے دیا گیا ہے۔چیئرمین نثار محمد نے بتایا کہ انڈر انوائسنگ روکنے کیلئے چین اور افغانستان کیساتھ درآمدات و برآمدات کا الیکٹرانک ڈیٹا جامع بنانے کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔ہم نے ٹیکس ریفامز کمیشن بنایا ہے ۔پہلی بار ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائیریکٹر ی شائع کی اسکے علاوہ عام لوگوں کی ٹیکس ڈائیریکٹری شائع کی۔انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءکی یونیورسل سیلف اسسمنٹ اسکیم آسان اور سادہ شکل ہے اس میں تاجر حضرات کی پیچیدگیوں کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ رضاکارانہ ادائیگی کی راہیں ہموار کر دی گئیں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ٹیکس نظام میں تاجروں کا شامل ہونا یقینی بنانے کی راہیں کھول دی گئیں ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم کی تفصیلات پر مشتمل بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔5کروڑ روپے کا ورکنگ کیپیٹل انکم ٹیکس گوشوارے میں ڈکلئیر کیا جاسکے گا۔نثار محمد نے کہا کہ نان فائیلر ز اور ایسویسی ایشن آف پر سنز کی خریدو فروخت کرنیوالں نے اگر دس سالوں میں بھی اگر کوئی گوشوارہ داخل نہیں کیا اس طرح آفٹر سروس حاصل کرنیوالے اور وینڈرز اب آسان ٹیکس گوشوارہ 31جنوری2016ء تک اپنی ریوائز انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہےانہیں اصل آمدنی پر ٹیکس یا اس سے تین گنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ٹیکس کم از کم 30ہزار ٹیکس کی ادائیگی ضروری ہوگی۔ٹیکس گوشوارہ داخل کرنیوالوں کو اپنی خریداری پر ٹیکس ود ہولڈ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ چیئرمین ایف بی آر نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ رضا کا را نہ ٹیکس ادائیگی اسکیم سے قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان استفادہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔ دہشتگردی اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ ،اینٹی نارکوٹیکس قانون کے سزایافتگان پر بھی اس اسکیم کا نفاذ نہیں ہوسکے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس اسکیم کا اطلاق ٹریڈنگ انکم کے علاوہ کسی اور انکم پر نہیں کیا جائے گا۔ اس اسکیم سے استفادہ کرنے والے ٹریڈرز کا آڈٹ نہیں کیا جائے گا۔ ٹیکس سال 2015، (2014-13) کے ویلتھ اسٹیٹمنٹ ایسے افراد کو فائل نہیں کرنا ہو گی جن کی قابل ٹیکس سالانہ آمدنی 10 روپے سے کم ہو گی، ٹریڈرز ٹیکس سال 2015 اسکے بعد کے سال میں کٹوتی شدہ ٹیکس یا ایٹ سورس جمع شدہ ٹیکس کا کریڈٹ نہیں لے سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس سال 2015 کا جتنا ٹیکس جمع کرا دیا تھا اس سے دس فیصد زیادہ ٹیکس دے رہے ہیں یا ٹیکس سال 2014 میں ادا شدہ ٹیکس سے 25 فیصد ٹیکس جمع کرا دیں گے۔ ٹرن اوور ٹیکس یا قابل ٹیکس آمدنی پر جو بھی زیادہ ٹیکس بنے وہ دے دیں گے۔ یہ اسکیم انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ 2001 کے تحت آسان سادہ تشخیص کے نئے شیڈول کیلئے جاری کی گئی ہے جس میں ٹریڈرز کے کاروبار کی مشکلات اور الجھنوں کا ازالہ ہوگا۔ اس اسکیم سے ٹیکس کمپلائنس بڑھے گی، صداقت سے آمدن کی ڈیکلر یشن ہوا کریگی۔ ٹیکس بنیاد میں وسعت ہو گی۔ ٹیکس چوری کی حوصلہ شکنی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت قابل ادائیگی ٹیکس سے کسی سابقہ سال کا واجب الوصول ریفنڈ مجریہ نہیں ہو سکے گا۔ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والے ایسے ٹیکس گزار اس اسکیم کا فائدہ لے سکیں گے جنہوں نے ٹیکس سال 2014، (2013-14) میں یا اس سے پہلے کسی ٹیکس سال میں سالانہ آمدن ٹیکس گوشوارہ جمع کر دیا ہوگا۔ آفٹر سیلز سروس دینے والے افراد اور وینڈر اس اسکیم سے استفادہ کرنے کے مجاز ہونگے۔ ایسے ٹریڈرز ٹیکس سال 2015 ٹیکس سال 2016 ٹیکس سال 2017 ٹیکس سال 2018 کے نارمل انکم ٹیکس گوشوارے فائل کریں گے۔ ٹریڈرز قابل ٹیکس آمدنی یا ٹرن اوور ٹیکس جوبھی زیادہ ہو پر ٹیکس ادا کرینگے۔ ٹیکس کی تشخیص ٹریڈنگ سرگرمیوں کے متعلق ٹرن اوور ٹیکس نان فائیلرز کے ریٹ پر ہو گی یا ٹیکس سال 2014 میں ادا شدہ ٹیکس سے 25 فیصد ادا کرنا ہوگا یا تازہ ترین سال جس کیلئے ریٹرن فائنل کی گئی ہے یا 2014 ٹیکس سال میں نقصان کا یا قابل ٹیکس آمدنی (4لاکھ سالانہ) سے کم کا گوشوارے جمع کرانے والوں یا تازہ ترین ٹیکس سال کی آمدنی کا ٹیکس یا 30 ہزار روپے ٹیکس جو بھی زیادہ ہو جمع کرنا ہوگا۔ وہ ٹریڈرز جنہوں نے ٹیکس سال 2015 کے اپنے گوشوارے جمع کرا رکھے ہیں وہ اس والنٹیری ٹیکس کمپلائنس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں بشرطیکہ وہ کمشنر کی منظوری کے بغیر نظر ثانی شدہ گوشوارے جمع کرا رہے ہوں۔چیئرمین ایف بی آر نثار محمد نے کہا کہ ٹیکس سال 2017-18 کیلئے ٹریڈرز سابقہ سال کے ادا شدہ ٹیکس سے 25 فیصد زیادہ ٹیکس جمع کرائیں گے۔ ٹریڈرز اپنی خریداری پر ٹیکس ود ہولڈ کرنے کی ضرورت نہ ہو گی۔ ٹریڈرز اپنے ادا شدہ ٹیکس کی بنیاد پر امپیوٹ ایبل انکم(Imputable Income) کا کریڈٹ لے سکیں گے۔ اس اسکیم میں آنے والے ٹریڈرز کے گوشواروں کا آڈٹ بھی کیا جائے گا۔ نثار محمد نے کہا آفٹر سیلز سروسز (After sales services) دینے والے افراد وینڈرز(Vendors) اس سے مستفید ہو سکیں گے۔ ٹریڈرزٹیکس سالوں 2015 سے 2018 کیلئے انکم ٹیکس گوشوارے سادہ آسان اور ایک صفحے سے کم فارم پر کر کے فائل کر سکیں گے۔ اس اسکیم کے تحت 5 کروڑ روپے تک کا ورکنگ کیپٹل ڈیکلیئر (وائٹ) ہو سکے گا۔ ٹیکس سال 2015، (2014-15) اس ورکنگ کیپٹل پر صرف ایک فیصد شرح سے انکم ٹیکس جمع کرانا ہوگا۔ ٹیکس سال 2015-16کیلئے ٹریڈرز ڈیکلیئر کئے گئے ورکنگ کیپٹل سے کم از کم تین گنا ٹرن اوور دکھائیں گے اور اس پر اس طرح ٹیکس جمع کرائیں گے جس گوشوارے میں ٹرن آوور 5 کروڑ سے زیادہ نہ ہو اس پر 0.20 فیصد جہاں ٹرن اوور 5 کروڑ سے 25 کروڑ روپے تک ہو اس پر ٹیکس ایک لاکھ روپے جمع ہو،5 کروڑ سے زائد ٹرن اوور کا 0.15 فیصد اور جہاں ٹرن اوور 25 کروڑ سے زیادہ ہو وہاں 4 لاکھ روپے جمع 25 کروڑ سے زائد ٹرن اوور کے 0.10 فیصد ٹیکس کا ریٹ ہوگا۔