واشنگٹن (نیوزڈیسک) آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کی اقتصادی اصلاحات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اصلاحات سے پاکستان معیشت کو مستقبل قریب میں درپیش خطرات ہوگئے،حکومت کے مؤثر اقدامات سےرواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 4.5؍ فیصد رہنے کی توقع ہے۔ پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کاجائزہ لینے والی آئی ایم ایف ٹیم کے سربراہ ہیرالڈفنگر نے دبئی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات کو سود مند قرار دیااور کہا کہ پاکستانی حکومت چالیس ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے پر رضامند ہوگئی ہے تاکہ بجٹ خسارے پر قابو پایا جاسکے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان اور دبئی میں 26؍ اکتوبر ، 5؍ نومبر کے دوران ہونے والی بات چیت کے نتیجہ میں اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چیلنجز کے باوجود اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے۔ خام تیل کے نرخوں میں کمی، چین کی بھاری سرمایہ کاری اور توانائی کی قلت پر قابو پانے کے موثر اقدامات کے نتیجہ میں رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 4.5فیصد رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی قرضوں اور درآمدات و برآمدات میں سست روی معیشت کی بہتری پر کچھ حد تک منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں افراط زر کی شرح رواں سال کے آخر تک کچھ اضافے کے ساتھ 4.5کی سطح تک پہنچ سکتی ہے لیکن دوسری طرف حکومت کی دانشمندانہ مالیاتی پالیسیاں معیشت پر مثبت اثرات بھی مرتب کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کی طرف سے آئی ایم ایف کی تجویز کردہ اقتصادی اصلاحات پر عملدرآمد کا پختہ عزم بھی خواش آئند ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل فور کے تحت مذاکرات میں اقتصادی نمو کی مضبوط اور پائیدار شرح کو برقرار رکھنے کیلئے مسابقت کی فضاءاور ڈھانچہ جاتی استحکام کو بڑھانے پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میکرو اکنامک استحکام میں بہتری اور اقتصادی شرح نمو کے حوالہ سے درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے بہتر پیش رفت کر رہی ہے اور یہ پاکستان کی طرف سے وسیع تر اقتصادی اہداف کے حصول کیلئے ضروری ہے ۔ اقتصادی صورتحال میں بہتری کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور ٹیکس نیٹ میں توسیع کی کوششوں کے ساتھ ساتھ نقصان میں جانے والے اداروں کی نجکاری ، توانائی کے شعبہ میں اصلاحات ، صنعتی مساوات کے حوالے سے اقدامات اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید وسعت دینا اہم اقدامات ہونگے۔