لاہور(نیوزڈیسک)آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی جنرل سیکر ٹری نعیم میر اور پنجاب کے صدر محبوب سرکی نے 5 اگست کو ہڑتال کی کال مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروں کا ایک گروپ جو پاکستان بھر میں نما ئندگی بھی نہیں رکھتا ہمارے اور حکومت کے مذاکراتی عمل کو سبو تاژ کرنے کی کوشش کررہا ہے اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ تاجر تقسیم ہوگئے ہیں،حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ان کا نمائندہ بھی موجود تھا۔ن خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا تاجر برادری کے شدید احتجاج نے حکومت کو مذاکرات پر مجبور کیا ہے ۔ٹرانزیکشن ٹیکس کے خاتمے کےلئے جو کمیٹی بلائی گئی اس میں آل پاکستان انجمن تاجران کی طرف سے مرکزی صدر اجمل بلوچ،سیکرٹری نعیم میر اور پنجاب کے صدر محبوب سرکی نے نمائندگی کی جب ایف بی آر کے ممبران ملک پرویز ،ہارون اختر،عبدالمنان ،افضل خان سمیت فیڈریشن آف چیمبر اور ملک بھر کے چیمبرز کے صدور بھی شریک تھے ۔ان سب کی متفقہ رائے کے ساتھ 0.6فیصد ٹیکس کو ختم کرکے 0.3فیصد ٹیکس پر سب نے اتفاق کیا ہے اور حکومت نے تاجروں سے وصول کی گئی 0.3کٹوتی کی رقم بھی واپس کر دے گی۔انہوں نے مزید کہا ہم ٹیکس چوروں کے نہیں ٹیکس دینے والوں کے نمائندے ہیں ۔خالد پرویز تاجروں کو تقسیم کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ تاجروں کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دیں۔ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ تاجروں میں تفرقہ نہ ڈالیں۔حکومت نے 0.3 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ان پر لگایا ہے جو انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرواتے۔اس حوالے سے ہمارے حکومت کے ساتھ مذاکرات عید کے بعد ہونگے۔جس میں طریقہ کار طے کیا جائے گا۔ہم وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے درخواست کرتے ہیں کہ مذاکرات کی کمیٹی میں خالد پرویز کا نام بھی شامل کیا جائے۔ ا انھوںنے مزید کہاکہ عید کے بعد24جولائی کو ملک بھرکی تاجر تنظیموں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہورہاہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا اور ہم خالد پرویز سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ بھی اس اجلاس میں ضرور شریک ہوں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں