تہران(نیوزڈیسک)عالمی سطح پر تیل کا چوتھا بڑا ذخیرہ رکھنے والا ملک ایران جوہری معاہدے کے بعد اپنی برآمدات بڑھانے کے لیے پر تول رہا ہے، تیل کی عالمی منڈی میں مارکیٹ شیئر کی جنگ پاکستان جیسے خریداروں کیلیے عید سے کم نہیں ہوگی۔ ایران کے پاس تقریباً 160 ارب بیرل کا تیل ذخیرہ ہے۔ 1978 ءمیں ایران 60 لاکھ بیرل تیل یومیہ پیدا کرتا تھا جو اب عالمی پابندیوں کےباعث صرف 28 لاکھ بیرل یومیہ ہے۔ ایران کا مارکیٹ شیئر روس اور خلیجی عرب ممالک لے اُڑے ہیں۔ تاریخی جوہری معاہدے کے بعد ایران ایک بار پھر اپنی پیداوار بڑھانے اور شیئر واپس لینے پر توجہ دے گا اور یہ ایسے وقت میں ہوگا جب تیل کے بڑے بڑے ایکسپورٹرز اپنی پیداور بڑھا کر مارکیت شیئر کو محفوظ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ زیادہ سپلائی کے باعث گزشتہ سال جون سے رواں سال اپریل تک تیل کی عالمی قیمتیں تقریباً نصف ہوگئی تھیں۔ تاہم عالمی خبر ایجنسیوں کے مطابق ایران کو اپنی پیداوار بڑھانے کےلیےپابندیاں ہٹنے کے انتظار کے ساتھ ساتھ بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ جوہری معاہدے کے بعد تیل کی عالمی قیمتیں ڈیڑھ فیصد تک کم ہوئیں مگر اب، ان میں کسی حد تک استحکام آیا ہے۔ تیل منڈیوں میں مارکیٹ شیئر کی جنگ پاکستان جیسے ممالک کے لیے انتہائی خوش آئند ہوسکتی ہے جو اپنی ضرورت کا 85فیصد تیل عالمی منڈیوں سے خریدتے ہیں اور اس کام پرر سالانہ 15 ارب ڈالر تک خرچ کرتے ہیں۔ پابندیاں ہٹنے کے بعد ایران کو پاکستانی چاول اور پھلوں کی برآمدات بھی بحال ہونے کی امید ہے جن کی چند سال قبل تک مالیت 20 کروڑ ڈالر سالانہ تھی۔