کراچی(نیوز دیسک) پاکستان اسٹیل کے پیداواری یونٹس کوچلانے کیلیے پاکستان اسٹیل کے 55/55 میگاواٹ کے 3ٹربائن موجود ہیں جو گیس کے ذریعے بجلی پیدا کرتے ہیں لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی جانب سے مسلسل گیس پریشر کی انتہائی کمی کے باعث پاکستان اسٹیل اپنی بجلی کی پیداوارحاصل نہیں کرپارہا ہے اور مسلسل کے الیکٹرک پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے جبکہ کے الیکٹرک کے نیٹ ورک میں فنی اور تکنیکی خرابی کے باعث گزشتہ ایک ہفتے میں 2 مرتبہ پاکستان اسٹیل کی بجلی کی فراہمی بند ہوگئی۔ اس کے باعث قومی صنعتی ادارے کے پیداواری کارخانوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے۔پہلے7اور8 جولائی کی شب کو اور پھر 11اور12 جولائی2015 کے درمیانی شب کے الیکٹرک کی جانب سے اچانک بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث بلاسٹ فرنس، کوک اوون بیٹریز پلانٹ اور انتہائی بلند درجہ حرارت پر کام کرنے والے دیگر پیداواری کارخانوں کی کولنگ برقرار رکھنے کیلیے پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی جبکہ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرجانے کے باوجود ایس ایس جی سی کی جانب سے فراہمی گیس کے مطلوبہ و مقررہ پریشر کو بحال نہیں کیا گیا جس کے باعث پاکستان اسٹیل کی پیداوار نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ پیداواری کارخانوں کی صحت اور زندگی داو¿پر لگ چکی ہے، خدانخواستہ کہیں ملک کا سب سے بڑاقومی صنعتی ادارہ کسی بڑے المیے سے دوچار نہ ہوجائے۔اِس ضمن میں پاکستان اسٹیل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میجر جنرل (ریٹائرڈ) ظہیر احمد خان مذکورہ صورتحال سے متعلق وزارتِ پٹرولیم و قدرتی وسائل اور اعلیٰ حکام کو مسلسل آگاہ کرتے رہے ہیں لیکن بد قسمتی سے پاکستان اسٹیل کی اس سنگین صورتحال کو سنبھالنے کیلیے اعلیٰ سرکاری حکام بشمول وزارتِ پٹرولیم و قدرتی وسائل نے کوئی توجہ نہیں دی۔ اس حقیقت کو مدنظر رکھا جائے کہ پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ نے گزشتہ ایک برس کے دوران تقریباً 20 کروڑ روپے ماہانہ کے حساب سے2 ارب 20 کروڑ روپے کی خطیر رقم ایس ایس جی سی کوادا کی جس میں 40 کروڑ روپے کی رقم کی ادائیگی مارچ 2015 میں کی گئی اور اس بات پر رضا مندی ظاہر کی گئی تھی کہ تازہ ترین بل کی مکمل ادائیگی ماہ اپریل 2015 میں کردی جائیگی لیکن غیر ملکی اسٹیل مصنوعات ?سامان کی ڈمپنگ کے باعث پاکستان اسٹیل کی مصنوعات کی فروخت کم ہوگئی اور ماہ اپریل2015 سے گیس کے بلز کی ادائیگی نہ کی جا سکی جبکہ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ یقین دہانی کراتی رہی کہ جونہی ڈمپنگ کا مسئلہ ای سی سی سے حل ہوگااور سیلز بڑھے گی تو گیس کے بلوں کی ادائیگی باقاعدگی سے شروع کردی جائیگی۔اس کے باوجود ایس ایس جی سی کی طرف سے انتہائی اقدام کے طور گیس کا پریشر مقررہ حد سے بہت کم کردیا گیا جس سے پیداوار صفر ہوگئی ، جس سے اس ماہ کے دوران 1.5 ارب روپے سے زیادہ کا پیداواری نقصان ہوااور قیمتی مشینری و آلات کو شدید نقصان کا خطرہ ہے۔ اگر گزشتہ ایک برس کا موازنہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اپریل2013 سے مارچ 2014 تک5 ارب 60 کروڑ روپے کے بلز کے مقابلے میں صرف 86 کروڑ روپے ایس ایس جی سی کو ادا کیے گئے تھے لیکن گیس پریشر کم نہیں کیا گیا کہ کہیں پاکستان اسٹیل کے پلانٹ کو نقصان نہ پہنچ جائے۔ دوسری طرف رواں برس 7 جنوری 2015 کو گیس پریشر پہلی مرتبہ کم کردیا گیا جبکہ ا±س وقت پاکستان اسٹیل کے کارخانوں سے50 فیصد پیداوار حاصل کی جارہی تھی اور10 مارچ 2015 کو جب 65 فیصد پیداوار حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تو پھر گیس پریشر کم کردیا گیا۔ دونوں مرتبہ پلانٹ پر سخت منفی اثرات مرتب ہوئے۔ اب پھر تیسری مرتبہ 10 جون 2015 سے مسلسل گیس پریشر کو انتہائی کم کردیا گیا ہے جس کے باعث اب تک 1 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کا پیداواری نقصان پہنچ چکا ہے جبکہ مشینری اور آلات کی زندگی کو برقراررکھنے کیلیے اسے وینٹی لیٹر پر رکھی جانیوالی صورتحال ہے۔اندیشہ ہے کہ کہیں پلانٹ کی مشینری اور آلات کسی بڑے حادثے کا شکار نہ ہوجائیں۔کیونکہ کے الیکٹرک کی سپلائی پر انحصار نہیں کیا جاسکتاجیسا کہ ایک ہفتے کے دوران 2 مرتبہ کے الیکٹرک کی جانب سے اچانک بجلی کی فراہمی معطل ہوچکی ہے۔ یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ نے گزشتہ ایک برس کے دوران ایک بند پلانٹ کو بحال کرنے میں نہ صرف کامیابی حاصل کی بلکہ مارچ2015 میں اوسطً 41 فیصد پیداوار حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور زیادہ سے زیادہ 65 فیصد پیداوار 10 مارچ 2015 کو حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی۔ انتظامیہ پاکستان اسٹیل نے متعدد بار سوئی سدرن گیس کمپنی کی توجہ مبذول کرائی کہ پلانٹ کی بحالی کے دوران قومی نقطہ نظر سے مثبت رویہ اپنائے جبکہ وہ ایک پرائیویٹ الیکٹرک کو 55 ارب روپے کا نادہندہ ہونے کے باوجود سپلائی کبھی بند نہیں کی۔ یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان اسٹیل کے پیداواری آغاز یعنی1981 سے اکتوبر2008 (28 برس تک63 ارب روپے کی کثیر رقم سوئی سدرن گیس کمپنی کو ادا کرچکا جس کے دوران پاکستان اسٹیل ایک دھیلے/ پیسے کا بھی نادہندہ نہیں رہا۔
پاکستان اسٹیل نہ صرف ایک قومی اثاثہ ہے بلکہ ایس ایس جی سی کا ایک بیش قیمت صارف بھی ہے، چنانچہ خصوصی توجہ اور ح±سنِ سلوک کا حقدار ہے۔ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ نے ایس ایس جی سی کے مالی بوجھ کو مدنظر رکھتے ہوئے مالیاتی پیکیج اپریل2014 میں جو اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کیا گیا تھا ا±س میں ایس ایس جی سی کی واجب الادا رقوم کے معاملے کو حل کرنے کیلیے یہ اہم تجاویز شامل کی گئی تھیں کہ ا±س وقت کے گیس کے اصل بل کی رقوم کی 2 سال بعد ایک نئے شیڈول کے تحت ادائیگی کی جائے جو پلانٹ کی بحالی کے پروگرام کے ساتھ مشروط کی گئی تھی، جبکہ بلز کی ادائیگی میں تاخیر کے سرچارج کی رقم کو غیر موثر قرار دے دیا جائے جس کوای سی سی اجلاس میں ا±صولی طور پر منظور کرلیا گیا تھا لیکن تاحال عملدرآمد نہیں کیا جاسکا۔
گیس بندش‘ پاکستان اسٹیل کو 1.5 ارب کا پیداواری نقصان
13
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں