اسلام آباد( این این آئی)وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ایران سے گوادر کے لئے 100میگا واٹ اضافی بجلی کی درآمد کے لئے تمام مراحل مکمل ہو گئے ہیں ، وزیر اعظم شہباز شریف عنقریب اس کا افتتاح کریں گے ،گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے انٹر نیشنل فنڈنگ درکار ہے لیکن عالمی پابندیاں اس میں رکاوٹ ہیں،
فیصلہ کیا ہے اس منصوبے کا سائز چھوٹا کر کے پہلے خود وسائل کا انتظام کریں گے اور اس کے بعد انٹر نیشنل فنڈنگ کے حصول کیلئے کوششیں کی جائیں گی ،مانسہرہ میں پاکستان کاسب سے بڑا 765کے وی کا گرڈ اسٹیشن بننا ہے جو پہلے مرحلے میں داسو سے بجلی لے کر آئے گا ، قوی امکان ہے کہ اگلے تیس ماہ میں مانسہرہ گرڈ اسٹیشن کا منصوبہ مکمل ہو جائے گاجس سے پاکستان کو سستی ، ماحول دوست کلین اینڈ گرین بجلی میسر آئے گی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے خاص کرم سے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میںگوادر کے رہنے والوں کے لئے بجلی کی وافر اور مستقل فراہمی کا معاملہ حل کر دیا گیا ہے ۔ گزشتہ سال جون میں ایران کے ساتھ گوادر کو اضافی 100میگا واٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ کیا گیا تھا ، گزشتہ ماہ پاکستان نے اپنی طرف 29کلو میٹر کی ٹرانسمیشن لائن مکمل کر دی تھی جبکہ اسی طرح ایران نے بھی اپنی طرف کا کام مکمل کر دیا ہے ،تکنیکی طور پر لائن مکمل تیار ہے، ایک واحد رکاوٹ بجلی کی فراہمی کا حتمی معاہدہ تھا وہ بھی دو روز قبل تہران میں طے پا گیا ہے ۔آنے والے ہفتوں میں وزیر اعظم شہباز شریف گوادر کو بجلی کی فراہمی اور ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کر دیں گے، یہ گوادر کے مستقبل کیلئے ایک انتہائی اہم پیشرفت ہے ، جس سے وہاں آنے والی خوشحالی سے لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوںگے ۔ وہاں بندرگاہ ہے ، نیا ائیر پورٹ تعمیر ہو رہا ہے ،
ڈی سینی ٹیشن پلانٹ لگنا ہے جس سے وہاں بجلی کی معقول مقدار میں دستیابی ہو گی ۔ یہ بھی امید ہے کہ دنیا کے جو سرمایہ کار شاید توانائی کی کمی کی وجہ سے گوادر کی طرف نہیں دیکھ رہے تھے وہ اس طر ف متوجہ ہوں گے ۔انہوںنے کہا کہ کابینہ نے ریگولیٹری معاملات کی منظوری دینی ہے ، ٹیرف کے حوالے سے بھی جلد آگاہ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپریل 2022سے اب تک تھر کوئل سے 2ہزار میگاواٹ نئی بجلی نئی شامل کی ہے ،اس کے لئے نئی ٹرانسمیشن لائن زیر تعمیر ہے ،یہ غالباًاین ٹی ڈی سی اور وزارت توانائی کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہے ،امید ہے کہ موسم گرما کی آمد سے پہلے یہ ٹرانسمیشن لائن بھی مکمل کر دیں گے اور اس کے بعد تھر سے بجلی کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ داسو اور دیا میر بھاشا کے منصوبوں کے لئے جو ٹرانسمیشن لائن بننی ہے اس کے لئے سب سے پہلے مانسہرہ میں پاکستان کاسب سے بڑا 765کے وی کا گرڈ اسٹیشن بننا ہے جو پہلے مرحلے میں داسو سے بجلی لے کر آئے گا ، یہ ورلڈ بینک کا فنڈڈ پراجیکٹ ہے ، اس کیلئے زمین حاصل کر لی گئی اور اس کا کنٹریکٹ بھی ایوارڈ کر دیا گیاہے ، قوی امکان ہے کہ اگلے تیس ماہ میں مانسہرہ گرڈ اسٹیشن کا منصوبہ مکمل ہو جائے گا
اور پاکستان کو سستی ، ماحول دوست کلین اینڈ گرین بجلی میسر آئے گی۔انہوں نے کہا کہ گوادر کو بجلی کی فراہمی کے لئے ٹرانسمیشن لائن ہے پر مجموعی لاگت ہے ڈھائی سے تین ارب روپے آئی ہے ، چھوٹے ٹرانسمیشن پراجیٹ کے لئے کسی سے فنانسنگ حاصل نہیں کی گئی ۔انہوں نے گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے کہا کہ اس کے لئے انٹر نیشنل فنانسنگ کی ضرورت ہے ، پاکستان میں زیادہ بینکس نجی ہیں ان کو بین الاقوامی پابندیوں کی فکر رہتی ہے ،
یہی بنیادی وجہ ہے کہ گیس پائپ لائن منصوبے پر پیشرفت نہیں ہو سکی ، ہم اس کا تکنیکی حل ڈھونڈ رہے ہیں ، ہم اس کا سائز چھوٹا کر کے کچھ حصے کو اپنے وسائل سے مکمل کریں گے اور باقی کو بین الاقوامی پارٹنر زکے ذریعے مکمل کریں ، ہم اس کا حل نکال لیں گے ۔ وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ سولر سے بجلی کی پیداوار کے بڑے منصوبے کابڈنگ پراسس اگلے مہینے کے آخر میں مکمل ہونے کا امکان ہے ، سولر ائزیشن کے لئے جوبولی مانگی تھی
پرائیویٹ سیکٹر سے اس پیشکش میں کامیابی نہیں ہوئی ، لیکن وزیر اعظم اس حوالے سے جلد فیصلہ کر لیں گے، فیصلہ کیا گیا ہے جو بڑے محکمے ہیں وہ اپنے وسائل سے سولرائز کریں ۔انہوں نے بتایا کہ یکم جولائی سے زیادہ توانائی لینے والے بلبز اور بجلی کے پنکھوں کی پیداوار بند ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر کوئی غیر معمولی حادثہ نہ ہوا تو انشا اللہ تھر کے کوئلے سے حاصل ہونے والی دو ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی اور اس سال لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دس سال کے بعد باقاعدہ قانون کے مطابق این ٹی ڈی سی میں مینیجنگ ڈائریکٹر تعین کر دیا گیا ہے،
عنقریب اس کا نیا بورڈ بھی بن جائے گا،ہم پہلے این ٹی ڈی کی کارکردگی کو بہتر کر رہے ہیں ، تھر مٹیاری ٹرانسمیشن لائن پر جاری کام کی نگرانی کیلئے ایم ڈی خود وہاں موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ تھر مٹیاری کا منصوبہ دو سال سے رکا ہوا تھا، اسی طرح داسوکے گرڈ اسٹیشن پر بھی رکا ہو اتھاجس پر اب آغاز کرنا ہے ۔انہوں نے غیر منظور شدہ ہائوسنگ سوسائٹیز کو بجلی کی فراہمی کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرنے کے حوالے سے کہا کہ اس حوالے سے کوئی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ۔اگر کوئی غیر قانونی کام ہوا تو اس پر کارروائی کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ان ہائوسنگ سوسائٹیز میں سالہا سال سے جو گھر موجود ہیں یہ پاکستان کے رہنے والے ہیں انہیں قانون مراحل مکمل ہونے کے بعد کبھی نہ کبھی تو بجلی فراہم کرنی ہے اوروہ اس کا بل ادا کریں گے۔