پشاور(نیوزڈیسک)کرپشن کے الزام میں گرفتار خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیر ضیاءاللہ آفریدی نے جمعرات کو خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی کیبنٹ میں سمگلرز بیٹھے ہوئے ہیں،غیر قانونی مائننگ میں وزیراعلیٰ کے رشتہ دار ،قریبی دوست ملوث ہیں،کیا احتساب کمیشن صرف میری گرفتاری کیلئے بنا ہے؟۔ مشروط طور پر نہیں خود ایوان میں آیا ہوں،اپنے مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے سرخرو ہونگا،بتایا جائے صرف میرے لئے احتساب کمیشن کے قوانین میں کیوں تبدیلیاں کی گئیں یہ بات واضح کرتا چلوں کہ مجھے مقامی قیادت نے نہیں عمران خان نے ووٹ دیا ہے لیکن اس احتساب کمیشن کے شکنجے میں صرف میری اور ڈاکٹر لیاقت کی ضمانت کیوں منظور کی جاتی ہے۔ضیاءاللہ آفریدی نے پرویز خٹک کا نام لئے بغیر بار بار وزیراعلیٰ کا لفظ استعمال کیا انہوں نے کہا کہ مجھ پر 42ارب روپے کے بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے حالانکہ محکمہ معدنیات کی ٹوٹل ریونیو 600سے لیکر 650کروڑ تک ہے۔اسی طرح اسمبلی سیشن کے دوران میری گرفتاری بھی خلاف قانون ہے میری حوالات کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئیں 49دن تک مجھ سے تحقیقات ہوتی