لاہور(نیوزڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے فوجی عدالت سے ٹارگٹ کلر کو دی گئی پہلی سزائے موت رکوانے کے لئے درخواست پر وزارت داخلہ سے جواب طلب کر لیا۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خان اور جسٹس جیمز جوزف پر مشتمل ڈویژن بینچ نے مجرم صابر شاہ کی والد ہ لیلیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سال 2013ءمیں اس کے بیٹے کو مصری شاہ کے علاقے میں ایڈوکیٹ ارشد شاہ کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور کوٹ لکھپت جیل میں حراست کے دوران اسے غیر قانونی طور پر ملٹری کورٹ کے حوالے کر دیا گیاجبکہ ملٹری کورٹ نے حراست کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواءہونے کے باوجود اسے سزا سنا دی۔ درخواست گزار کی جانب سے مزید موقف اختیار کیا گیا کہ فوجی عدالت میں ٹرائل کے دوران صابر شاہ کو قانونی معاونت بھی فراہم نہیں کی گئی اور یکم ستمبر کو آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان سے پتہ لگا کہ آرمی چیف نے اس کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے ۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ملٹری کورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے ۔ فاضل بینچ نے درخواست گزار کا موقف سننے کے بعد وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دس ستمبر کو جواب طلب کر لیا، بعد ازاں کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی گئی۔