اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35، 35 روپے،مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 18، 18 روپے فی لیٹر کا اضافہ کردیا ہے، اطلاق د ن گیارہ بجے سے ہوگیا،اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت 249 روپے 80 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 262 روپے 80 پیسے فی لیٹر، مٹی کا تیل 189 روپے 83 پیسے
اور لائٹ ڈیزل آئل 187 روپے فی لیٹر ہوگی،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان وزیر خزانہ اسحق ڈار کی جانب سے کیا گیا،یہ پہلی بار دیکھا گیا پیٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اچانک صبح کے اوقات میں کیا گیا۔وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت کی خبریں سامنے آئیں اور عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تقریبا 11 فیصد تک کا اضافہ ہوا، ہمیں ان سب چیزوں کو سامنے رکھنا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 50 روپے اضافے کے حوالے سے قیاس آرائیاں عروج پر تھیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں مارکیٹ میں مصنوعی قلت کی اطلاعات موصول ہوئیں، اس مصنوعی قلت کی اطلاعات کے سد باب کے لیے اوگرا کی سفارش پر فوری طور پر قیمتوں کا اطلاق کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پاکستانی روپے کی قدر میں بڑی کمی دیکھنے میں آئی، حکومت نے گزشتہ 4 مہینوں میں یعنی اکتوبر سے 29 جنوری تک پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کیابلکہ قیمتیں کم کی گئیں۔انہوں نے کہاکہ اس دوران پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں انیس، بیس روپے کی کمی کی گئی، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 29 اور 30 روپے کی کمی کی گئی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمت میں اضافے اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات کے باعث روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کے باوجود وزیر اعظم کی ہدایت پر
اوگرا کے ساتھ مشاورت کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کم از کم اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔اسحق ڈار نے کہا کہ فیصلے کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35، 35 روپے اور مٹی کے تیل، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 18، 18 روپے فی لیٹر اضافے کا فیصلہ کیا گیا، نئی قیمتوں کا اطلاق صبح گیارہ بجے سے ہوگیا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت 249 روپے 80 پیسے،
ہائی اسپیڈ ڈیزل 262 روپے 80 پیسے فی لیٹر، مٹی کا تیل 189 روپے 83 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل 187 روپے فی لیٹر ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات وافر مقدار میں موجود ہیں اور معمول کے حالات میں کوئی وجہ نہیں تھ کہ قلت ہوتی، میڈیا کی قیاس آرائیوں میں کہا گیا کہ 80 روپے تک اضافہ متوقع ہے، اس صورتحال کے باعث فوری طور پر قیمتوں کا اعلان اور اطلاق کیا گیا اور بد قسمتی سے انہیں اس کا فائدہ ہوگیا۔ یاد رہے کہ اسحق ڈار کے اعلان سے قبل ہفتے کے روز پیٹرول کی قیمتوں میں زبردست اضافے کی افواہوں کے نتیجے میں ملک کے کئی حصوں میں پیٹرول پمپس پر لمبی قطاریں لگ گئیں۔
سوشل میڈیا پر زیرِ گردش اطلاعات میں یکم فروری سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 45 سے 80 روپے اضافے کا دعویٰ کیا گیا۔اسلام آباد میں کے پیٹرول پمپ پر قطار میں کھڑے ایک شہری حسن نے بتایا کہ ہم نے سوشل میڈیا پر رپورٹ دیکھی کی کہ ڈالر کی قدر اور عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سبب پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسی طرح کی صورتحال دیگر علاقوں میں بھی دیکھنے کو ملی، نجی نیوز چینلز رپورٹ کے مطابق گوجرانوالہ میں صرف 20 فیصد پیٹرول پمپس پر پیٹرولیم مصنوعات دستیاب تھا جبکہ رحیم یار خان، بہاولپور، سیالکوٹ اور فیصل آباد میں بھی پیڑول کی قلت رپورٹ کی گئی۔