جمعہ‬‮ ، 17 اکتوبر‬‮ 2025 

مکمل بحران سے بچنے کی کوششیں تیز اسلام آباد کو سعودی عرب اور چین سے ڈالروں کی آمد کا بے چینی سے انتظار

datetime 8  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہونے کے درمیان جو کہ گھٹ کر 4.5 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے، اسلام آباد سعودی عرب اور چین کی جانب سے ڈالر کی آمد کا بے چینی سے انتظار کر رہا ہے تاکہ مکمل بحران کے پھٹنے سے بچا جا سکے۔ اگرچہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اشارہ دیا تھا کہ آئی ایم ایف مشن دو سے تین دن میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔

روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ ابھی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔ تاہم وزیر خزانہ اسحاق ڈار ڈونرز کانفرنس کے موقع پر 9 جنوری 2023 کو جنیوا میں آئی ایم ایف کے مشن چیف سے ملاقات کریں گے جہاں دونوں فریق پاکستان میں مذاکرات کے اگلے دور کے انعقاد کے شیڈول کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالر کی اگلی قسط حاصل کرنے سے پہلے سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کے اضافی ڈپازٹس اور چین سے 700 ملین ڈالر تجارتی قرضوں کے طور پر ری فنانسنگ کا بے چینی سے انتظار کر رہا ہے۔ پاکستان کو اگلے ہفتے چین کو مزید30؍ کروڑ ڈالر کا قرض ادا کرنا ہوگا، اس طرح زرمبادلہ مزید کم ہو جائے گا اور 4.2 ارب ڈالرز تک پہنچ سکتا ہے۔ اب چیف آف آرمی اسٹاف کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے بعد پاکستانی حکام توقع کر رہے ہیں کہ سعودی عرب اسلام آباد کو ادائیگیوں کے مکمل توازن کے بحران سے بچانے کے لیے جلد ہی 3 ارب ڈالرز کے اضافی ڈپازٹس فراہم کرے گا۔ اگرچہ دوست ممالک نے آئی ایم ایف پروگرام کے احیاء کے ساتھ اپنی مالی امداد منسلک کی لیکن پاکستانی اعلیٰ حکام نے سعودی عرب کو بحران جیسی صورتحال سے بچنے کے لیے انتہائی ضروری امداد کی فراہمی کے لیے قائل کرنے کی آخری کوشش کی۔

رابطہ کرنے پر ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ توسیعی فنڈ سہولت کے تحت زیر التواء 9ویں جائزے کو 9ویں اور 10ویں جائزے کو اکٹھا کرنے کے بجائے ایک اسٹینڈ لون کے طور پر مکمل کرنا پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے کیونکہ اگر دونوں جائزے اکٹھے کر دیے گئے تو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں کچھ اور وقت لگ سکتا ہے جس کا پاکستان اس وقت متحمل نہیں ہو سکتا۔ دسمبر 2022 کے آخر تک تمام شعبوں کا سرکاری ڈیٹا ابھی تک دستیاب نہیں جو فروری 2023 کے تیسرے ہفتے تک دستیاب ہوگا لہٰذا EFF کے تحت زیر التواء 9 ویں جائزہ کو مکمل کیا جانا چاہئے اور پھر 10 واں جائزہ لیا جانا چاہئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان


لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…