کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق روسی صدر نے پیش گوئی کی ہے کہ ایلون مسک امریکی صدر ہوں گے، یورپ کا خاتمہ ہو گا ۔ جرمنی، پولینڈ، بالٹک ریاستوں، چیک سلوواکیہ، جمہوریہ کیف، اور دیگر اخراج کو شامل کرکے متنازع چوتھی بادشاہت تخلیق کی جائے گی ۔فرانس اور چوتھی بادشاہت کے درمیان جنگ چھڑ جائے گی، جس کے نتیجے میں یورپ کی تقسیم اور پولینڈ کی دوبارہ تقسیم ہو گی۔
یورپی یونین چھوڑنے والا برطانیہ دوبارہ یورپی یونین میں شامل ہو جائے گا جس کے بعد یونین ٹوٹ جائے گی۔ یورپی یونین یورو کو کرنسی کے طور پر استعمال کرنا چھوڑ دے گا۔روزنامہ جنگ میں رفیق مانگٹ کی خبر کے مطابق روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف جو 2008 اور 2012 کے درمیان صدر اور 2012 سے 2020 تک وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ فی الحال روسی فیڈریشن کی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا میں خانہ جنگی کیلیفورنیا اور ٹیکساس آزاد ریاستوں کے طور پر ابھرنے کا باعث بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ ارب پتی ایلون مسک 2023 میں امریکا کے صدر بن جائیں گے۔ انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک جیسے عالمی مالیاتی اداروں کے کریش ہونے کے ساتھ ساتھ یورو اور ڈالر کی عالمی ریزرو کرنسیوں کے طور پر گرنے کی بھی پیش گوئی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام مالیاتی سرگرمیاں یورپ اور امریکا سے ایشیا میں منتقل ہو جائیں گی۔میدویدیف کی پیشین گوئیاں ٹویٹر پر وائرل ہوئیں، جس میں خود مسک سمیت متعدد صارفین کے ردعمل سامنے آئے۔
مسک نے لکھایہ یقینی طور پر سب سے زیادہ مضحکہ خیز پیشین گوئیاں ہیں۔ ڈنمارک کے سیکسو بینک،امریکی جریدے فوربز،یاہو ،سی این بی سی نے بھی آئندہ برس کے حوالے سے پیشن گوئیاں کیں ہیں جن کے مطابق عالمی واقعات نے توانائی کے لیے نقطہ نظر کو تبدیل کر دیا ہے۔ یوکرین پر روس کے حملے نے یورپی یونین، امریکا اور ان کے اتحادیوں کو روسی توانائی کی خریداری میں کمی کرنے پرمجبور کیا جس سے عالمی منڈیوں میں تباہی ہوئی۔
ایل این جی ،یورپی گیس اور بجلی کی قیمتیں ریکارڈ حد تک بڑھ گئیں۔ایندھن کے زیادہ اخراجات اور توانائی سے متعلق خدشات نے الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کو تیز کرنے میں مدد کی۔دنیا بھر کےممالک کم کاربن توانائی کے لیے پالیسی سپورٹ بڑھانے میں امریکا کی پیروی کریں گے۔اگست میں یو ایس انفلیشن ریڈکشن ایکٹ میں کم کاربن توانائی کے لیےتوسیع شدہ ٹیکس کریڈٹس اور سبسڈیز نے دنیا بھر کی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے فیصلوں پر نظر ثانی پر مجبور کیا ہے۔
مسابقتی کے لیے، ان ممالک کو ایسی مراعات متعارف کروانا ہوں گی جو کہ اب امریکا میں دستیاب قیمت کے قریب ہیں۔ جیسے ہی 2022 ختم ہو رہا ہے، عالمی سطح پر تیل کی طلب کم ہو رہی ہے۔اگلے سال چین میں کووڈ پابندیوں میں نرمی اور پیٹرو کیمیکل فیڈ اسٹاک کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے تیل کی طلب میں تیزی کی پیشن گوئی ہے۔ایل این جی کنٹریکٹنگ کے لیے 2022 ایک مصروف سال تھا، جس میں ہر سال 80 ملین ٹن کے معاہدے کیے گئے۔ اس میں سے75 فی صد امریکہ سے برآمد کنندگان کے پاس تھا،2023 میں معاہدے کی سرگرمی سست ہو جائے گی۔ چینی کمپنیاں خریدنا جاری رکھیں گی۔