ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے پہاڑی علاقے تبوک میں سردیوں کی پہلی برف باری نے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔تبوک کے جبل اللوز پر ہونے والی تازہ برف باری سے پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی۔دوسری طرف سیاحت کے شوقین افراد نے جبل اللوز میں
برف باری سے لطف اندوز ہونے کے لیے کیمپ لگا لیے۔لوگوں کی سیاحت کے لیے آمد سے ایسے لگتا ہے کہ تبوک میں خاندانوں نے موسم سرما کے سیاحتی مقام کے طور پر جبل اللوز پہنچنے کے لیے دوڑ لگا دی ہے، جہاں انہوں نے برف باری سے لطف اٹھایا وہیں سیاح جبل اللوز کے درختوں، بلندیوں اور میدانوں کی کوریج سے لطف اندوز ہوئے۔ اس دوران قطبی لہرنے پہاڑ کی چوٹیوں اور میدانوں کو ڈھانپ لیا تھا۔عرب ٹی وی کے ساتھ اپنے انٹرویو میں فوٹوگرافر فواز الحربی نے کہا کہ برف کی تصویر کشی کرنا فوٹو گرافی کی سب سے مشکل قسموں میں سے ایک ہے۔سرد موسم اور طویل انتظار کے وقت جو فوٹوگرافر صحیح تصویر لینے کے لیے صرف کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تصاویر تک رسائی کے لیے 20 گھنٹے سے زیادہ وقت صرف کیا جس کے ذریعے وہ جبل اللوز پر گرنے والی برف کی جمالیات کو دستاویز کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سردیوں کے موسم بالخصوص برف باری کے موسم میں جبل اللوز فوٹو گرافروں کی جنت بن جاتا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ سرد موسم اور تیز ہواں کے باوجود فوٹو گرافر برف باری ہونے پر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ان کی کوششوں کو کامیابی کا تاج پہنایا جاتا ہے اور وہ پیشہ ورانہ تصویریں لے کر باہر آتے ہیں۔ کچھ فوٹوگرافر برف نہ دیکھ کر وہاں سے چلے جاتے ہیں مگر برف باری کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے۔سعودی عرب کے ماہر موسمیات ڈاکٹر خالد الزعاق نے کہا کہ المربعانیہ سردیوں کا سب سے مشہور موسم ہے اور اسے اس لیے کہا گیا کہ اس کا دورانیہ 40 دن ہے۔ بدوی عرب المرابعانیہ کو سردی کی پہلی تاریخ سمجھتے ہیں