بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ڈاکٹرعاصم حسین کاکچہ چھٹہ سکارٹ لینڈیارڈکوکس نے دیا؟

datetime 5  ستمبر‬‮  2015 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)الطاف حسین کےخلاف لندن میں متحرک سرفراز مرچنٹ کا ایک ا دوست انیس ایڈووکیٹ تھا‘ انیس ایڈووکیٹ ایم کیو ایم کے رابطہ کمیٹی کے ممبر رہاہے‘ یہ الطاف حسین کے قریبی ترین دوستوں میں بھی شمار ہوتا ہے لندن میں الطاف حسین کے خلاف جتنے مقدمات چل رہے ہیں‘ ان میں انیس ایڈووکیٹ بھی دوسرے ملزمان محمد انور ‘ افتخار قریشی‘ سرفراز احمداور طارق میر کے ساتھ زیر تفتیش ہیں‘ لندن میں 16 ستمبر 2010ئکو جب ڈاکٹر عمران فاروق قتل ہوئے تو اس دن بھی ڈاکٹر عاصم‘ انیس ایڈووکیٹ اور سرفراز مرچنٹ نے میریٹ ہوٹل پارک لین میں اکٹھے لنچ کیا‘ لندن پولیس نے جون 2013ءمیں الطاف حسین کے گھر اور دفتر میں چھاپہ مارا اور دونوں جگہوں سے پاﺅنڈ برآمد ہو گئے‘ الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس بن گیا‘ کیس بننے کے چند دن بعد سرفراز مرچنٹ نے یہ بیان دے دیا ”ایم کیو ایم کے سیکرٹریٹ سے برآمد ہونے والی رقم کا ایک بڑا حصہ میرا تھا اور یہ میں نے ڈونیشن دیا تھا“ اس بیان کے ساتھ ہی سرفراز مرچنٹ بھی انکوائری کا حصہ بن گیا‘جاویدچوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ مرچنٹ نے بعد ازاں ایم کیو ایم کے اکاﺅنٹ میں ساڑھے چار لاکھ پاﺅنڈ بھی جمع کرائے‘ سکاٹ لینڈ یارڈ نے جب مرچنٹ سے اس رقم کے بارے میں پوچھا تو یہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا اور یوں اس کے گرد گھیرا تنگ ہو گیا‘ سکاٹ لینڈ یارڈ مرچنٹ کے انیس ایڈووکیٹ اور ڈاکٹر عاصم کے ساتھ تعلقات سے بھی آگاہ ہے اور یہ بھی جانتی ہے سرفراز مرچنٹ پابندی کے باوجود جعلی پاسپورٹ پر پاکستان آتا رہا اور اسے آتے اور جاتے وقت خصوصی پروٹوکول بھی دیا جاتا تھا‘ یہ کراچی میں ڈاکٹر عاصم کا مہمان ہوتا تھا‘ یہ روزانہ ان کے ہسپتال جاتا تھا اور ہسپتال کی آخری منزل پر ڈاکٹر عاصم کا دفتر اس کا ٹھکانہ ہوتا تھا‘ یہ دونوں کاروباری ملاقاتیں بھی اسی جگہ کرتے تھے‘ اب سوال یہ ہے‘ کیا ڈاکٹر عاصم‘ سرفراز مرچنٹ اور انیس ایڈووکیٹ تینوں ایک ہی لڑی کے موتی ہیں اور یہ لڑی بھتہ خوری‘ ٹارگٹ کلنگ اور اغوائ برائے تاوان کی وارداتیں ہیں‘ یہ فیصلہ سرے دست ممکن نہیں‘ کیوں؟ کیونکہ لندن اور کراچی دونوں جگہوں پر بیک وقت تفتیش چل رہی ہے‘ اس تفتیش کا نتیجہ کہانی کو پوری طرح کھول دے گا تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے اپنے حلقوں میں یہ سرگوشیاں ہیں‘ پاکستان پیپلز پارٹی کو افہام و تفہیم کی سیاست کی ایک قیمت ادا کرنا پڑتی تھی‘ یہ قیمت بعض اوقات روزانہ‘ بعض اوقات ہفتہ وار اور بعض اوقات ماہانہ ہوتی تھی اور اس قیمت کا چینل ڈاکٹر عاصم‘ سرفراز مرچنٹ اور انیس ایڈووکیٹ تھے‘ یہ سرگوشی بھی عام ہے‘ لیاری گینگ کے ملزمان نے اعتراف کیا‘ ہمیں ڈاکٹر عاصم کے ہسپتال کی ایمبولینس میں اسلحہ سپلائی کیا جاتا تھا‘ ڈاکٹر عاصم کے ہسپتال میں گینگ وار کے زخمیوں کاعلاج بھی ہوتا تھا اور حکیم سعید کے قاتلوں کو بھی اسی ہسپتال میں پناہ دی گئی تھی‘ یہ سرگوشی بھی عام ہے‘ ڈاکٹر عاصم کا نام سرفراز مرچنٹ نے سکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے لیا اور ان کی گرفتاری کی لیڈ کراچی سے نہیں بلکہ لندن سے آئی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…