اسلام آباد(نیوزڈیسک)علی گڑھ یونیورسٹی ہندوستانی مسلمانوں کی تقدیر میں تبدیلی کا پہلا سنگ میل تھی‘ یہ پہلی حقیقت تھی‘ دوسری حقیقت یہ تھی‘ یہ یونیورسٹی بنائی سرسید نے تھی لیکن اسے چلانے کا اعزاز ڈاکٹر ضیاءالدین احمد کو حاصل ہوا‘ ڈاکٹر صاحب 1877ءمیں میرٹھ میں پیدا ہوئے‘ بارہ سال کی عمر میں علی گڑھ میں داخل ہوئے‘ بے انتہا ذہین انسان تھے‘ یونیورسٹی نے انہیں بی اے کے بعد ہی لیکچرار بھرتی کر لیا یوں وہ پڑھتے بھی تھے اور پڑھاتے بھی تھے‘۔پاکستان کے معروف اینکرپرسن اورکالم نویس جاویدچوہدری نے اپنے ایک کالم میں یہ انکشاف کیاہے کہ ڈاکٹر صاحب نے بعد ازاں کلکتہ یونیورسٹی اور احمد آباد یونیورسٹی سے ایم اے کئے‘ وہ ہندوستان کی تاریخ کے پہلے دیسی باشندے بھی تھے جنہیں کیمبرج یونیورسٹی نے سر آئزک نیوٹن سکالر شپ دیا‘ وہ کیمبرج یونیورسٹی کے طالب علم بھی رہے اور انہوں نے جرمنی‘ فرانس‘ اٹلی اور جامعہ الازہر میں بھی تعلیم حاصل کی‘ وہ تین مختلف ادوار میں علی گڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے‘ انہیں طویل مدت تک علی گڑھ یونیورسٹی کا وائس چانسلر رہنے کا اعزاز حاصل ہوا‘ وہ یوپی کی صوبائی اسمبلی کے رکن بھی بنے‘ انہوں نے وفاقی سطح پر بھی الیکشن لڑے‘ وہ ریاضی دان تھے‘ انگریزی‘ اردو‘ عربی اور فارسی کے عالم تھے‘ وہ فزکس اور کیمسٹری کے نباض تھے‘ انہوں نے علی گڑھ میں مسلمانوں کا پہلا میڈیکل کالج بھی قائم کیا اور وہ ایم اے او کالج کے پرنسپل بھی رہے‘ ملکہ نے ان کی خدمات کے صلے