لاہور( این این آئی)غذائی تحفظ کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان اور چین کی یونیورسٹی نے گرمی برداشت کرنے والے ہائبرڈ چاول کی اقسام تیار کر لی ہیں۔چین وہان یونیورسٹی، ہوبی ایسوسی ایشن آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام ہانگلین ٹائپ ہائبرڈ رائس پر دوسر انٹرنیشنل کو آپریشن ایند دویلپمنٹ فورم منعقد ہوا ۔
جس میں چین اور پاکستان کے سائنسدانوں اور حکام نے مستقبل میں ہائبرڈ چاول پر چین،پاک تعاون کرنے کے لیے آن لائن یا آف لائن شرکت کی۔ہانگلین ٹائپ ہائبرڈ رائس ووہان یونیورسٹی کی اصل سائنسی اور تکنیکی کامیابی ہے، ہانگلین قسم کے ہائبرڈ چاول کی خصوصیات اس کے بہترین معیار، ایک سے زیادہ بیماریوں اور کیڑوں کے خلاف مزاحمت،زیادہ درجہ حرارت کو برداشت کرنے اور زیادہ نائٹروجن کا استعمال نہیں کرنا پڑتا ، یہ پاکستان جیسے بیلٹ اینڈ روڈ روٹ سے منسلک زیادہ درجہ حرارت، پودوں کی اکثر بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں اور خام اناج کی پیداوار والے ممالک میں کاشت کیا جا سکتا ہے۔ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ عالمی سطح پر ہانگلین ہائبرڈ چاول کا اب تک جمع شدہ رقبہ تقریباً 30 ملین ہیکٹر سے تجاوز کر چکا ہے۔ووہان یونیورسٹی کے ڈائریکٹر چو رینشان کے مطابق پنجاب یونیورسٹی ہانگلین ٹائپ ہائبرڈ رائس جوائنٹ ریسرچ سینٹر، ہانگلین ٹائپ ہائبرڈ رائس کو 2018 میں پاکستان میں متعارف کرایا گیا تھا اور اس نے پنجاب میں لاہور، گوجرانوالہ، وہاڑی، پاکپتن ،سندھ میں شکار پور اور لاڑکانہ وغیر ہ میں مختلف نمائشی پلاٹوں میں امید افزا پیداوار حاصل کی ہے۔
2022 میں پاکستان میں فیلڈ ٹرائلز اور مظاہرے نے ظاہر کیا کہ ہانگلین ایچ پی 3 کی پیداوار کنٹرول گروپ کے مقابلے میں 12.5 زیادہ ہے۔ڈائریکٹر ایگریکلچر ہیڈ کوارٹر پنجاب شہزاد صابر نے فورم میں کہا کہ اس موسم گرما میں پاکستان شدید سیلاب کی زد میں آیا اور بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ سیلاب کی تباہی کے بعد اناج کی پیداوار اور اقتصادی ترقی کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے اعلی پیداوار والے ہائبرڈ چاول کا فروغ بہت اہمیت کا حامل ہے۔
ہمیں پوری امید ہے کہ ووہان یونیورسٹی،پنجاب یونیورسٹی ہانگلین ٹائپ ہائبرڈ رائس جوائنٹ ریسرچ سنٹر چین پاکستان زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون کے لیے ایک طویل المدتی پلیٹ فارم بن جائے گا تاکہ باہمی غذائی تحفظ اور پاک چین دوستی کو مزید گہرا کیا جا سکے ۔