بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

خطرے کی گھنٹی بج گئی،پاکستان کے افق پر نیا ستارہ

datetime 4  ستمبر‬‮  2015 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)پاکستان کی سیاسی صورتحال میں اگرچہ گزشتہ چند ماہ کے دوران کئی اتار چڑھا و¿دیکھنے میں آئے ہیں تاہم ایک معاملہ ایسا بھی ہے جس میں مسلسل اضافہ اور بلندی کی جانب سفر دیکھنے میں آ رہا ہےاوریہ معاملہ ہے عوام میں فوج کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا۔سیاسی مبصرین کے مطابق جنرل مشرف کے اقدار کے آخری دنوں میں پاکستانی عوام نے جمہوریت کے لیے جس قدر بے قراری کا مظاہرہ کیا تھا، گزشتہ سات آٹھ برس کے دوران جمہوری لیڈروں نے اس جذبے کو نہ صرف سرد کیا ہے بلکہ اپنی نا اہلی، کرپشن، لوٹ مار اور اقرباپروری کے ذریعے عوام کو جمہوریت سے نالاں اور بیزار بھی کر دیا ہے۔روزنامہ اوصاف کی ایک رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ کے تمام دھڑے یہاں تک تحریک انصاف سمیت کوئی ایسی سیاسی جماعت نہیں جس نے عوام میں جمہوریت بیزاری کے جذبات کو ہوا نہ دی ہو۔اگر پاکستانی میڈیا بشمول سوشل میڈیا پر نظر دوڑائی جائے تو یہ حقیقت پوری طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ عوام میں جمہوریت کے مقابل فوج کی مقبولیت اور پذیرائی کی ریٹنگ 90 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔پاکستان کی سیاسی تاریخ پر نظر رکھنے والے حلقوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 68 برسوں میں فوج کی ریٹنگ کبھی اس قدر بلند نہیں ہوئی تھی جتنی کہ آج ہے اور اس ریٹنگ یا مقبولیت میں اضافے کو جہاں ایک جانب فوج کی کامیاب حکمت عملی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے وہیں اس حقیقت سے بھی نظریں نہیں چرائی جاسکتیں کہ یہ جمہوری سیاسی لیڈروں کی اس عدیم المثال لوٹ مار کا نتیجہ ہے کہ لوگ فوج کو مسیحا سمجھ رہے ہیں۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر عوام کی غالب اکثریت فوج کے حق میں نظر آ رہی ہے اور جمہوریت کے متوالے عملی طور پرسوشل میڈیا سے فرار ہوچکے ہیں جبکہ اگر عوامی سطح پر جائزہ لیا جائے تو لوگوں کو زرداری اور نواز شریف تو کیا عمران خان پر بھی اعتماد نہیں رہا، ہر شخص کی زبان پر ایک ہی نام ہے۔۔۔ راحیل شریف۔
سیاسی مبصرین کے مطابق کسی بھی معاشرے میں جمہوریت کے مقابل فوجی آمریت کی حمایت اگرچہ ایک منفی عمل سمجھا جاتا ہے لیکن پاکستانی سیاسی رہنماو¿ں نے اپنی نااہلی اور عوامی مسائل سے لاپروائی کے سبب خود عوام کے ذہنوں میں یہ بیج بویا ہے۔نظریاتی اور علمی سطح پر آمریت ایک برائی ضرور ہے لیکن جب جمہوری رہنما عوام سے قطع تعلق کرکے صرف اپنی اور اپنے منظور نظر افراد کی جیبیں بھرنا شروع کردیں تو عوام میں آمریت پسندی کا رجحان پیدا ہونا ایک فطری عمل ہو گا۔یہی وجہ ہے کہ اس وقت پاکستانی عوام میں فوج کی مقبولیت ساتویں آسمان پر نظر آ رہی ہے۔دوسری جانب تجزیہ کاروں نے امریکی مشیر قومی سلامتی سوزن رائس کے دورہ پاکستان اور وزیر اعظم کو امریکا کے سرکاری دورے کی دعوت کو جمہوریت کے لیے ایک اچھا شگون ضرور قرار دیا ہے لیکن یہ بھی کہا ہے کہ اس دعوت کے ذریعے جمہوریت کے تن مردہ میں جان تو پڑی ہے لیکن ابھی یہ مریض اس قابل نہیں کہ اپنے قدموں پر کھڑا ہو سکے۔تاہم ایک معاملہ ایسا ہے جس پر تمام تجزیہ کاروں کی رائے میں بھرپور اتفاق پایا جاتا ہے۔
لوگوں میں فوج سے بڑھتی ہوئی توقعات اور کرپشن کے خلاف آپریشن کا دائرہ کار کراچی، سندھ بلوچستان سے پنجاب تک پھیلانے کے مطالبے کو تجزیہ کار بہت اہمیت دے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ فوج اب مقبولیت کی جس سطح پر پہنچ چکی ہے، اس کے بعد فوج کے لیے راست اقدام اٹھانا ضروری ہوگیا ہے۔اب اگر اس نے اپنے شروع کیے ہوئے کام کو منطقی انجام تک نہ پہنچایا اور کوئی واضح فیصلہ نہ کیا تو آئندہ آنے والے چند ہفتوں میں یہ مقبولیت جس تیزی سے اوپر گئی تھی، اس سے زیادہ تیزی سے نیچے کی طرف چلی جائے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…