واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکی وزارت خارجہ کی خفیہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سنہ دوہزار میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی حکومت بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کے لئے کشمیرکے بارے میں اقوام متحدہ کی قرادادوں پر اپنے موقف میں نرمی پر رضامند ہوگئی تھی۔ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے واشنگٹن کو بھیجی گئی کیبل میں کہا گیا تھا کہ مئی 2000 میں اس وقت کے وزیر خارجہ عبدالستار سے امریکی نائب وزیرخارجہ برائے سیاسی امور تھامس پیکرنگ نے ملاقات کی ۔ 2 گھنٹے کی ون آن ون ملاقات میں وزیرخارجہ عبدالستار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ میں کشمیر سے متعلق قرارداد پر زور نہیں دے گا، دونوں رہنماؤں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششوں میں کشمیریوں کوبھی شامل کیاجانا چاہیے۔ کیبل کے مطابق عبدالستار نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر حریت رہنما جو موقف اپنائیں گے پاکستان ان کے ساتھ چلے گا، انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ مشاورت سے پاکستان کے مفادات کو کوئی نقصان نہیں پہنچےگا، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت آزاد تجارت اور اقتصادی تعلقات کے ذریعے ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گے