منگل‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

دنیا کے سب سے بڑے تباہ شدہ طیارے کی دوبارہ تعمیر کا فیصلہ

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کیف(این این آئی )روسی حملے میں تباہ ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا مسافر بردار طیارہ اب دوبارہ بنایا جائے گا۔ این اے 255 نامی یہ ہوائی جہاز یوکرین پر روسی حملے کے دوران اسوقت تباہ ہوگیا تھا جب اس کی تعمیر جاری تھی۔اس سال فروری میں کیو شہر کے ہینگر میں زیرِ تعمیر

اینتونوف اے این 225 طیارہ روسی بمباری سے تباہ ہوگیا تھا، لیکن اس کی کمپنی نے ہار نہ مانتے ہوئے دنیا کے سب سے بڑے کمرشل مسافر بردار طیارے کی دوبارہ تعمیر کا عزم کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے دوبارہ بنانے پر باقاعدہ کام شروع ہوچکا ہے۔اس جہاز کا نام مرییا رکھا گیا جس کے یوکرینی زبان میں خواب کے معنی ہیں۔ 1980 کے عشرے میں اسے روسی خلائی شٹل کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس کی لمبائی 84 میٹر تھی اور یہ دنیا کا سب سے وزنی طیارہ بھی تھا۔اس سال 27 فروری کو روسی حملے میں یہ جہاز تباہ ہوگیا جس کی ناک بری طرح تباہ ہوچکی ہے تاہم اپریل تک اس پر مزید بم گرے اور وہ مکمل طور پر برباد ہوگیا۔ اس کے انجن اور بازوں کو بھی شدید نقصان پہنچا تاہم پچھلا حصہ محفوظ رہا۔ تاہم اس موقع پر این اے 255 کی بحالی پر 50 کروڑ ڈالر کی رقم خرچ ہوگی کیونکہ اس کے 30 فیصد پرزے مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔تاہم یوکرین روس جنگ اور شدید مالی مشکلات کی وجہ سے کمپنی نے عالمی اداروں سے مالی مدد کی اپیل بھی کی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…