اسلام آباد(آن لائن) عمران خان کے لانگ مارچ میں مسلح جتھوں کی شمولیت کا خدشہ کے پیش نظر انٹیلی جنس ذرائع نے حکومت کو رپورٹ بھجوا دی۔ حکومت کو بھجوائی جانیوای رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اشتہاری اور جرائم پیشہ عناصر میں ملوث عناصر کی مظاہرین کی شکل میں لانگ مارچ میں شامل ہونے کی اطلاعات ملی ہیں،
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ لانگ مارچ میں گڑ بڑ ہوسکتی ہے،لانگ مارچ میں تخریبی عناصر کی موجودگی لا اینڈ آرڈر کا سنگین مسئلہ پیدا کرسکتی ہے،علی امین گنڈا پور، شہریار آفریدی، قاسم سوری گینگز لا رہے ہیں۔پہلے بھی پی ٹی آئی کے مارچ میں مسلح افراد اور اسلحہ پکڑا گیا تھا۔وزیر اعلی پنجاب کے دفتر کو جرائم پیشہ عناصر کی سہولت کاری کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کی سرپرستی سے امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق گجرات، لاہور کے مضافات، اٹک، پشاور، گجرگڑھی، باڑہ، بڈھا بیر سے مسلح جتھوں کی آمد کا خطرہ ہے۔دہشت گرد تنظیمیں بھی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی لانگ مارچ کے لیے خیبرپختونخوا سے اراکین اسمبلی کو کم از کم ایک ہزار افراد لانے کی ہدایت کی گئی ہے اور مطلوبہ تعداد نہ لانے پر ارکان کے خلاف کارروائی ہوگی۔پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات ظاہر شاہ طورو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ سے متعلق ارکین اسمبلی اور ضلعی تنظیموں کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مارچ کے لیے خیبرپختونخوا سے قافلے 4 نومبر کو روانہ ہوں گے اور صوبہ سے لاکھوں کارکنان لانگ مارچ میں شرکت کریں گے۔ ظاہر شاہ نے کہا کہ پشاور سے قافلے کی قیادت وزیراعلی محمود خان کریں گے
جبکہ مردان سے عاطف خان اور صوابی سے قافلے کی قیادت اسد قیصر اور شہرام ترکئی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ میں اراکین اسمبلی کو کم از کم ایک ہزار افراد لانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں اور کوئی رکن اسمبلی مطلوبہ تعداد نہ لا سکا تو پارٹی اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔